معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 165746
جواب نمبر: 16574630-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 160-184/H=2/1440
جتنی رقم تنخواہ سے ہیلتھ انشورنس کے لئے کاٹی گئی اتنی رقم کے بقدر بیوی یا بیٹے کے علاج سے متعلق خلاف قانون نہ ہو تو ان کے علاج کرا لینے میں شرعاً کچھ حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ابھی رمضان المبارک آرہا ہے، میں نوکری سے واپسی پر عصر کی نماز مسجد میں ادا کرتا ہوں۔یہاں امریکہ میں زیادہ تر مسجدوں میں افطاری کا انتظام ہوتا ہے اور کوئی بھی آدمی کھانے اور افطار کی ایک دن کی ذمہ داری لے لیتا ہے اور کھانا اس کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس کا نام مسجد کے ذمہ دار لکھ لیتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کھاناکھلانے والے کی آمدنی کا کچھ زیادہ پتہ نہیں ہوتا ہے۔ہماریکچھ بھائی گیس اسٹیشن کا کاروبارکرتے ہیں جہاں بیئر، شراب اور لاٹری وغیرہ بھی بکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اور بھی کچھ کاروبار ایسے ہیں کہ آمدنی کا شک ہوتا ہے۔ میں روزانہ پانچ ڈالر یا ایک آدمی کا جتنا کھانے پرخرچہ آتا ہے مسجد کے عطیہ بکس میں ڈال دیتا ہوں۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ کیوں کہ اگر میں نماز پڑھ کر گھر چلا جاؤں تو گھر سے مغرب ، عشاء اورتراویح کے لیے آنے جانے میں بہت وقت لگتا ہے۔ اس لیے میں عصر کی افطاری اور کھانے کے بعد عشاء اور تراویح پڑھ کر گھر جاتا ہوں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اس کے علاوہ گھر کی عورتیں بھی سب عصر میں مسجد آجاتی ہیں اور افطاری اور کھانے اور تراویح وغیرہ کے بعد گھر جاتی ہیں۔ برائے مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔
1927 مناظرکیا ہم بینک سے ایڈوانس تنخواہ لے سکتے ہیں حالاں کہ ہمیں معلوم ہے کہ بینک سود وصول کرے گا لیکن ہم کو ضرورت ہے کیوں کہ ہمارے پاس گھر نہیں ہے اور ہم کرایہ کے مکان پر رہتے ہیں۔
کیا بینک کے توسط سے خریداری میں زائد رقم دینا، سود ہے؟
2595 مناظرآ
پ نے فتوی آئی ڈی 10826میں انکم ٹیکس بچانے کے لیے لائف انشورنس کو غلط بتاتے ہوئے
کہا ہے کہ لائف انشورنس میں ملوث ہونے کا گناہ ملے گا جب کہ آپ سود کی رقم بنا
ثواب کی نیت کے غریب کو دیتے ہیں۔ جب کہ فتوی آئی ڈی 13718میں انکم ٹیکس بچانے کے
لیے لائف انشورنس کروا سکتے ہیں، جب کہ آپ اس کے سود کی رقم غریب کو دیں۔ مہربانی
کرکے دونو ں فتووں کی وضاحت تفصیل سے فرمائیں کہ لائف انشورنس، انکم ٹیکس بچانے کے
لیے لینے پر اور اس سود کی رقم غریب اور مسکین کو دینے کے بعد بھی کیا لائف
انشورنس لینے کا گناہ ہوگا؟
میں گزشتہ بائیس سال سے امریکہ میں رہتا
ہوں۔ میرے گردے کام نہیں کررہے ہیں اس لیے میں کوئی نوکری نہیں کرتاہوں۔ اب میں
آٹو (کار) انشورنس فروخت کرنا چاہتاہوں، لیکن کسی نے مجھ سے کہا کہ انشورنس کا
فروخت کرنا حرام ہے۔ کیا آٹو انشورنس حرام ہے؟ کیا لائف انشورنس کا فروخت کرنا
حرام ہے؟
میرا
نام شمشاد احمد ہے میں مالیر کوٹلہ، پنجاب کا رہنے والا ہوں۔ میں بیج کی پیداوار
کا کاروبار شروع کرنا چاہتاہوں جس میں میں کسانوں کو بیچ مہیا کراؤں گا اور دوبارہ
اس پیداوار کے بیج کو کنٹریکٹ (معاہدہ)کی بنیا دپراعلی قیمت دے کر خریدوں گا۔ چاول
اور گیہوں یہ دو اصل فصل ہوں گی۔ جوپیداوار ان سے لی جاتی ہے اس کو ذخیرہ کیا
جاتاہے اور اس کا گریڈ متعین کیا جاتا ہے۔ ملاوٹی اور کھوٹے اناج اس پیداوار سے علیحدہ
کئے جاتے ہیں اور اس کے بعد اچھی قسم کا بیج کسانوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔اس کام
کے لیے تقریباً پینتالیس لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔پانچ سے دس
لاکھ روپئے مشینری اور گودام وغیرہ میں لگیں گے اور تیس سے پینتیس لاکھ روپئے ان
کسانوں کوادا کرنے میں صرف ہوں گے جن سے میں پیداوار خریدوں گا۔ میرے پاس پانچ
لاکھ روپئے ہیں۔یہاں پر ایک پنجاب اسٹیٹ سیڈ ڈپارٹمنٹ ہے،جو کہ ایک سرکاری ایجنسی
ہے ،جو کسی بھی بیچ کے کاروبار پر پچیس فیصد سبسڈی(امدادی رقم یا گرانٹ) دیتی ہے،
جس میں پروجیکٹ رپورٹ، خریدی ہوئی مشینری کی بل یا کوئی اور سرمایہ کاری کی رپورٹ
داخل کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب اسٹیٹ ...