• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165602

    عنوان: قرض كی ادائیگی كے لیے لون لینا

    سوال: جب میرے والد صاحب حیات تھے تو میں بہت آزاد تھا، ان کے انتقال کے بعد فیملی کی ذمہ داری مجھ پر آگئی ہے، والد صاحب نے مقامی لوگوں سے دس لاکھ روپئے قرض لیے تھے جس میں ادا نہیں کرسکتا، میں کچھ نہیں کرسکتا، لوگ انٹریسٹ لینے کے لیے مجھ سے لڑ رہے ہیں، اس لیے ناخوش ہو کر میں نے گذشتہ دس مہینے کا اکیس ہزار روپئے سود اداکیا ہے جب کہ اصل رقم اپنی جگہ برقرار ہے، اس لئے میں بینک سے لون لینے کا پلان بنا رہاہوں، تو کیا لے لوں؟ یا مجھے اس بارے میں کوئی حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 165602

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 159-97/B=2/1440

    ابھی تو آپ کے اوپر باپ کے قرض کی ادائیگی کا بوجھ ہے اور آپ اس کی ادائیگی کی طاقت نہیں رکھتے، اب مزید اور بینک سے سود پر قرض لینے کو سوچ رہے ہیں ۔ بینک سے قرض لے کر آپ کس طرح بینک کا سود ادا کریں گے ۔ پھر ادائیگی کے ساتھ ہر قسط پر سود دینا ہوگا۔ اور سود کا جس طرح لینا حرام ہے، اسی طرح اس کا دینا بھی حرام ہے۔ اور ہمارا تجربہ یہ ہے کہ بینک سے سود لینے والا دنیا میں تباہ وبرباد ہوتا ہے ، اس لئے ہرگز سودی قرض نہ لیں ۔ محنت و مزدوری کرکے جس قدر ادا کرسکتے ہیں ادا کریں۔ اور اَللّٰہُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلاَلِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَأغْنِنِيْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ پڑھتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند