• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165177

    عنوان: کیا ہم انٹریسٹ اور ایل آئی سی کی رقم سے مالکان کو کرایہ اور ٹرانسفر چارجیز دے کر اپنا کام کرسکتے ہیں؟

    سوال: ایل آئی سی پالیسی سے حاصل شدہ زائد رقم بونس اور انٹریسٹ کی شکل میں، ایف ڈی اور سیونگ اکاوٴنٹ پر بینک انٹریسٹ حضرت مفتی صاحب! میرے والد کا دو مہینہ پہلے انتقال ہوگیا۔ ان کی چھوڑی ہوئی بینک اکاوٴنٹ اور ایف ڈی کی انٹریسٹ کی رقم کا حساب نکالا گیا جو تقریباً 30,000/- تک ہے، ایل آئی سی پالیسی جو فکسڈ ہو گئی تھی ۲۰۱۷ء میں اس کی رقم ابو نے بینک میں ڈپوزٹ کر رکھی تھی، جب حساب لگایا گیا تو میچوریٹی (maturity)کے وقت ابو کو بالکل ۲۰/ سالوں میں 66360/- اب بونس زائد ملا۔ میرا سوال یہ ہے کہ ہم ۱۹۶۸ء سے پگڈی اولڈ رینٹل سسٹم اِن ممبئی(pagdi old rental system in mumbai)“ میں رہتے ہیں اب ابو کی پراپرٹی ہم دو بھائیوں کے نام کرایہ رسید ٹرانسفر کرنے کے لئے مالکان جو زمین کا مالک ہے 100000/- روپئے کی ڈیمانڈ کر رہا ہے، پیسے دیں گے تو کرایہ رسید ٹرانسفر کرے گا ورنہ نہیں۔ اور کچھ سالوں کا کرایہ بھی دینا باقی ہے۔ کیا ہم یہ انٹریسٹ اور ایل آئی سی کی رقم سے مالکان کو کرایہ اور ٹرانسفر چارجیز دے کر اپنا کام کرسکتے ہیں؟ براہ کرم، جلد از جلد جواب تحریر فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً

    جواب نمبر: 165177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 35-22/SN=2/1440

    صورت مسئولہ میں مرحوم والد صاحب کے مختلف اکاوٴنٹوں سے ملنے والی سودی رقم مالکان کو دینا شرعاً جائز نہیں ہے، ان رقموں کو بلا نیت ثواب صدقہ کرنا ضروری ہے، خاندان یا غیر خاندان کے کسی غریب پریشان حال آدمی کو وہ رقم تملیکاً دیدیں۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ الخ (درمختار مع الشامی: ۹/۵۵۳)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند