• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165169

    عنوان: بینک میں جمع رقم کو کسی غریب یا ضرورت مند کو ایک یا دو پرسنٹ سود پر دینا

    سوال: حضرت مفتیان نے کرام ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے براہ کرم مفصل و مدلل جواب کے ساتھ عنایت فرمائیں ۔ مسئلہ یہ ہے ہمارے ایک ساتھی مسلم بینک چلا رہے ہیں جس پر ماہانہ کچھ رقم بھی خرچ کرنی ہوتی ہے جیسے جس جگہ پر بینک ہے اس جگہ کا کرایہ بجلی کا بل کمپیوٹر اور انورٹر وغیرہ اور کچھ ملازم کا خرچہ بھی ہوتا ہے ۔ اب اگر اس بینک میں جمع رقم کو کسی غریب یا ضرورت مند کو ایک یا دو پرسنٹ کے بیاج پر دیا جائے یا پھر اس پیسے کو کہیں اپنے بجلی وغیرہ میں لگایا جائے تاکہ اس سے ہونے والے منافع سے بینک کے اخرجات جیسے اب بینک کا کرایہ انویٹر بجلی وغیرہ کا بل یا ملازموں کی تنخواہ نکالی جا سکے ۔۔۔ لیکن یہاں پر لوگ تنبیہ کرتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ سود بیاج ہے حرام ہے ۔حتی کے لوگ بڑی حقارت سے دیکھتے ہیں ۔ اب براہ کرم آپ سے درخواست ہے کہ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اس بینک کے نظم کو کس طرح بہتر چلایا جاسکے تاکہ غریبوں کی مدد بھی کی جائے جس سے مسلمان غیروں کے یہاں ہاتھ پھیلانے سے اور ذلیل و خار ہونے سے محفوظ رہے ۔ ہمیں اس کا شدید عذر کے ساتھ انتظار ہے ۔براہ کرم جلد ہی مفصل و مدلل جواب سے سرفراز فرمائے جزاکم اللہ خیرا جزاء

    جواب نمبر: 165169

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:3-93/sd=2/1440

     بینک میں جمع رقم کو کسی غریب یا ضرورت مند کو ایک یا دو پرسنٹ سود پر دینا ناجائز و حرام ہے ، اس طرح نفع حاصل کرکے بینک کے اخراجات پورے کرنا جائز نہیں ہے، باقی مذکورہ بینک کا جو طریقہ کار ہے ، اگر آپ اُس کی تفصیل وضاحت کے ساتھ لکھیں، تو اُس پر غور و فکر کیا جاسکتا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند