• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 164733

    عنوان: مدرسہ ومسجد میں بیت الخلاء کی تعمیر کیلیے سود کی رقم دے سکتے ہیں یانہیں؟

    سوال: ۱-بینک سے فائنانس کے ذریعہ لی گئی گاڑی پراصل قیمت سے زائد دی جانی والی رقم میں سود کی رقم دے سکتے ہیں یا نہیں؟ ۲_کسی مدرسہ مسجد میں بیت الخلاء کی تعمیر کیلیے سود کی رقم دے سکتے ہیں یانہیں؟

    جواب نمبر: 164733

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1531-1323/L=1/1440

    (۱) بینک سے فائنانس پر گاڑی لینا جائز نہیں تاہم اگر کسی نے اس طور پر گاڑی لے لی ہے تو زائد رقم کے عوض سود دینے کی گنجائش ہوگی بشرطے کہ دونوں ادارے سرکاری ہوں یا ایک کمپنی کے۔

    (۲) سود کی رقم کا حکم یہ کہ بلانیتِ ثوب غرباء مساکین وغیرہ پر صدقہ کردیا جائے ،سود کی رقم کو مسجد کے بیت الخلاء میں خرچ کرنا جائز نہیں۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذرالرد علی صاحبہ․(شامی:۹/۵۵۳ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند