معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 162265
جواب نمبر: 16226501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1034-903/D=9/1439
بینک سود کے علاوہ دوسرے ذرائع آمدنی سے اگر تنخواہ دیتا ہو تو امامت بلاکراہت جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حكومت ستائیس لاكھ دے كر ہم سے تیس لاكھ لے گی كیا یہ سود ہے؟
5573 مناظرمیرا آپ سے سوال یہ ہے کہ اسلامی لحاظ سے بینک میں نوکری کرنا کیسا ہے؟
2217 مناظربینک میں جمع پیسہ کا جو سود ملتا ہے کیا اس پیسہ سے ریلوے اسٹیشن یا بس اسٹید پر پانی کا پیاؤں بنوا سکتے ہیں ؟
1963 مناظرکسی کاروبار میں پیسے لگانے کی شرط پر قرض دینا مطابق نفع نہ ہونے پر مکان لے لینا؟
بینک کے انٹریسٹ کا استعمال
6577 مناظرفتوی آئی ڈی نمبر 10378کے جواب میں آپ نے
فرمایا ہے کہ یہ کاروبار سود ہے۔ (۱)بکر
نے ایک سیٹھ زید سے چھ لاکھ ادھار لے کر ایک کشتی لی ہے اب وہ پابند ہے کہ سارا
مال اسی زید سیٹھ کو دے پچاس روپیہ فی کلو کے حساب سے جب کہ مارکیٹ میں 65روپیہ فی
کلو ہے۔ بکر کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سیٹھ زید کا قرض ادا کرے، اگر کشتی بیچے
تو پیسے کم ملیں گے تو اس کا حل بتائیں کہ سود سے بچے یا مجبوری میں یہ کرسکتا ہے؟
(۲)کشتی جس کی ہے اس کو بارہ حصوں میں سے پانچ
حصے ملتے ہیں او رکشتی کے مزدور کو ایک حصہ ملتا ہے۔ لیکن جب مال بیچا جاتا ہے
65روپیہ فی کلو کے حساب سے تو تقسیم میں 55روپیہ فی کلو کے حساب سے ملتا ہے مزدور
کو۔یہ دس روپیہ کشتی والا لیتا ہے۔ اور جب جب ضرورت ہوتی ہے کشتی کے خرچے کی تو اسی
دس روپیہ پر کلو میں سے ادا کیا جاتاہے مگر یہ خرچہ پورا کیا جاتاہے ادھار کی بنیاد
پر او رکشتی کے مزدور اس پیسے کے ادا کرنے کے پابند ہیں۔ اگر دس روپیہ فی کلو نہ
رکھیں تو کشتی کا کوئی خرچہ ہو تو یہ ادا نہیں ہو پاتا۔ اس کا حل بتائیں۔ (۳)اگر یہ دس روپیہ فی کلو بچت اگر اتنا بچے
کہ دوسری کشتی لی جاتی ہے تو پھر وہ سیٹھ کی ہوجاتی ہے اسی طرح ایک سے دو، دو سے تین
کشتیوں کے مالک ہوجاتے ہیں۔ اور کشتی کے مزدوروں کو اس بات سے کوئی اعتراض نہیں کیوں
کہ انھیں موقع ملتا ہے پیسے کمانے کا کیوں کہ وہ خود کشتی نہیں خرید سکتے ۔ برائے
مہربانی ان مسئلوں کا حل بتائیں۔