• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 161595

    عنوان: كیا بینك كے سروس چارج میں سودی رقم دے سكتے ہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب، میرا بینک اکاؤنٹ ہے جس میں میرے لین دین کے علاوہ خود بینک کی طرف سے کچھ رقوم بنام سود جمع کی جاتی ہے اور دوسری طرف کچھ رقوم کاٹتی ہے ،۱ اے ٹی ایم ( ATM ) استعمال کرنے کے نام سے ، ۲ مسیج جو بینک ہمارے موبائل پر بھیجتا ہے اس کے نام سے ، ۳ اے ٹی ایم ایک مہینہ میں ۴/۵ مرتبہ زیادہ استعمال کرنے پر،۴ بیک وقت بڑی رقوم کی لین دین پر، ۵ کافی عرصہ لین دین نہ کرنے پر، ۶ ان کی متعینہ مقدار سے کم رقوم رکھنے پر۔

    جواب نمبر: 161595

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1162-1000/L=9/1439

    بینک والے کسٹمر سے بینک کی طرف سے دی جانے والی سہولیات سے فائدہ اٹھانے مثلاً:اے ٹی ایم استعمال کرنے،میسیج بھیجنے،اے ٹی ایم چار پانچ مرتبہ زیادہ استعمال کرنے ،بیک وقت بڑی رقوم کی لین دین کرنے وغیرہ پر کچھ رقم سروس چارج کے نام سے کاٹتے ہیں ایسی رقموں میں سودکی رقم کااستعمال جائز نہیں،اس کے علاوہ بلا وجہ جو رقم بینک والے کاٹتے ہیں مثلاً :کافی عرصہ لین دین نہ کرنے پر،ان کی متعینہ مقدار سے کم رقوم رکھنے پر وغیرہ ان چیزوں میں سود کی رقم جو بینک سے ملی ہے کے استعمال کی گنجائش ہوگی اور اگر بینک نے اس طور پر رقم کاٹ لی ہے تو بعدمیں ملنے والی سودی رقم سے اس کو مجرا کرنے کی بھی گنجائش ہوگی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند