عنوان: ڈاک خانے کی ایک اسکیم کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔ حکومت کی طرف سے نوزائیدہ بچیوں کیلئے یہ اسکیم ہے کہ انکا ڈاک خانے میں کھاتا کھولا جاتا ہے ۔اور اکیس سال تک اس میں ہر سال پانچ ہزار روپئے جمع کرنے ہیں جس کی مجموعی تعداد ایک لاکھ پانچ ہزار روپئے بنتی ہے ۔اکیس سال بعد چار پانچ لاکھ روپئے ملتے اور یہ پیسے صرف لڑکی ہی نکال سکتی ہے ۔کیا اس طرح کا کھاتا کھلوانا درست ہے ۔
جواب نمبر: 15956701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:752-552/sn=6/1439
اکیس سال تک ہرسال پانچ ہزار روپئے ادا کرکے اکیس سال کے بعد یکمشت چار پانچ لاکھ روپئے وصول کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ سودی معاملہ ہے؛ اس لیے یہ اسکیم نہ لی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند