معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 158107
جواب نمبر: 158107
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:430-390/M=5/1439
بینک سے لون لینے میں سود دینے کا ارتکاب لازم آتا ہے اور حدیث میں سود لینے والے اور دینے والے پر لعنت آئی ہے اور لعنت کے کام سے بچنا ضروری ہے پس گھر کی تعمیر کے لیے سودی لون لینے سے گریز کیا جائے اور بہن بیٹی کی شادی کے لیے بھی سودی لون لینے سے احتراز لازم ہے، شادی بیان میں عموما فضول وبے ضرورت کاموں میں روپیہ خرچ کیا جاتا ہے اور بسا اوقات ریاء ونام ونمود کے لیے بڑا خرچ کیا جاتا ہے اور اس خرچ کو پورا کرنے کے لیے سودی لون کا ارتکاب کیا جاتا ہے اس کی ہرگز اجازت نہیں، اگر کام سادگی اور سنت طریقے پر ہو تو لون لینے کی نوبت ہی نہ آئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند