• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 156930

    عنوان: موجودہ وقت میں لوہے کا ریٹ ۰۳ روپے فی کلو ہے ، میں یہ لوہا ۰۴ روپے کلو 6 مہینے کی ادھار پہ دیدیا تو یہ سود ہوگا یا نہیں؟

    سوال: موجودہ وقت لوہے کا ریٹ ٣٠ روپے فی کلو ہے مے یہ لوہا ٤٠ روپے کلو 6 مہنے کی ادھار پے دے دو تو یہ سود ہوگا یہ نہیں

    جواب نمبر: 156930

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:252-287/sd=4/1439

    نقد کے مقابلہ ادھار بیچنے پر زیادہ رقم لینا درست ہے ، بشرطیکہ معاملہ ہوتے وقت ہی اجرت کی تعیین ہوجائے ، لہذا صورت مسئولہ میں چھ مہینے کے ادھار پرچالیس روپے کلو کے حساب سے لوہا فروخت کرنا جائز ہے ، یہ سود نہیں ہے ۔

    وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا، وبالنقدکذا، أو قال إلی شھر بکذا أو إلی شھرین بکذا فہو فاسدٌ … وہٰذا إذا افترقا علی ہٰذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرّقا حتّٰی قاطعہ علیٰ ثمن معلوم وأتما العقد علیہ فہو جائز الخ (المبسوط للسرخسی ۱۳:۷، ۸، ط: دار المعرفة بیروت)، وکذا إذا قال: بعتک ہٰذا العبد بألف درہم إلی سنة أو بألف وخمسة إلی سنتین؛ لأن الثمن مجہول، فإذا علم ورضی بہ جاز البیع؛ لأن المانع من الجواز ہو الجہالة عند العقد، وقد زالت فی المجلس ولہ حکم حالة العقد، فصار کأنہ معلوم عند العقد (بدائع الصنائع ، کتاب البیوع،جہالة الثمن ۴:۳۵۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،أن للأجل شبہا بالمبیع ألا یری أنہ یزاد فی الثمن لأجل الأجل (الہدایة ۳:۷۸)،أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجّل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع موٴجّل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد (بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة،ص ۷)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند