معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 155731
جواب نمبر: 155731
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 148-103/D=2/1439
جسے سود یا زکاة کی رقم دی جائے اس کا غریب اور مستحق زکات ہونا ضروری ہے، پس اگر زید خود نہایت غریب شخص ہے یعنی ۶۱۲/ گرام چاندی کے بقدر بھی اس کے پاس سونا چاندی، نقد روپئے اور زاید از ضرورت اسباب نہیں ہیں تو زید خود دوسروں سے سود اور زکات کی رقم لے سکتا ہے پھر اسے جہاں چاہے خرچ کرے مطلقہ بیوی کا مطالبہ بھی اس سے پورا کرسکتا ہے اور اگر براہ راست مطلقہ بیوی کو سود یا زکات دینا چاہتا ہے (چاہے سود یا زکات اپنا ہو یا دوسروں کا) تو ضروری ہے کہ مطلقہ بیوی اسی تفصیل کے ساتھ غریب اور مستحق زکات ہو جو اوپر لکھی گئی زوجین میں سے جو غریب اور مستحق زکات نہ ہو اسے براہ راست زکات یا سود کی رقم لینا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند