• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 155731

    عنوان: مطلقہ کو سود یا زکات كے پیسے دینا ؟

    سوال: اگر زید نے شادی کی اور اس کی بیوی نے خود سے زید سے طلاق لے لی اور اب طلاق کے بعد پھر اس نے مقدمہ دائر کردیا خرچ کے لیے، جب کہ نہ ہی زید کی اس بیوی سے کوئی اولاد ہے۔ اب زید کو جھگڑے کے فیصلے پر قریب 100000 سے اوپر پیسہ دینا ہے اور مہینہ کا کچھ خرچ بھی دینا ہے، اب زید اسی مقدمہ کے چکر میں روزی کی تلاش میں بھی کہیں نہیں جا پارہا ہے، تو کیا اس کو یعنی مطلقہ کو سود یا زکات کا پیسہ دے سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 155731

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 148-103/D=2/1439

    جسے سود یا زکاة کی رقم دی جائے اس کا غریب اور مستحق زکات ہونا ضروری ہے، پس اگر زید خود نہایت غریب شخص ہے یعنی ۶۱۲/ گرام چاندی کے بقدر بھی اس کے پاس سونا چاندی، نقد روپئے اور زاید از ضرورت اسباب نہیں ہیں تو زید خود دوسروں سے سود اور زکات کی رقم لے سکتا ہے پھر اسے جہاں چاہے خرچ کرے مطلقہ بیوی کا مطالبہ بھی اس سے پورا کرسکتا ہے اور اگر براہ راست مطلقہ بیوی کو سود یا زکات دینا چاہتا ہے (چاہے سود یا زکات اپنا ہو یا دوسروں کا) تو ضروری ہے کہ مطلقہ بیوی اسی تفصیل کے ساتھ غریب اور مستحق زکات ہو جو اوپر لکھی گئی زوجین میں سے جو غریب اور مستحق زکات نہ ہو اسے براہ راست زکات یا سود کی رقم لینا جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند