• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 155188

    عنوان: قرض دے كر قسطوں كی صورت میں وصولیابی پر زائد رقم لینا؟

    سوال: میں نے ایک کار لی جس میں جو پیسے کم تھے میرے پاس وہ ایک آدمی نے دیئے مجھے 9 لاکھ روپے اور اب وہ واپس 14 لاکھ لے گا مجھ سے ہر ماہ 80 ہزار قسط کی صورت میں۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سودا شرعی طور پر جائز ہے ؟ اور اگر ناجائز ہے تو میری 24 ماہ کی قسط اس آدمی سے طے پائی تھی، میں 12 قسط ادا کر چکا ہوں۔ اب مجھے پتہ چلا ہے کہ یہ سود کا کام ہے ،میں اللہ سے توبہ کرتا ہوں اور کیا مجھے وہ کار مجھے جلد فروخت کرنی ہو گی یا میں مزید 12 ماہ اس سودے قائم رکھ سکتا ہوں؟ جب کہ میں اس کار کو فروخت کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہوں اور کار کی جو موجودہ حالت کی قیمت ہے وہ بھی مجھے مل رہی ہے ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ اگر میں مزید 12 ماہ اس کام کو اپنے ساتھ چلاتا ہوں تو میں مزید گنہگار ہوں گا؟

    جواب نمبر: 155188

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:56-4TM=2/1439

    ہرماہ 80 ہزار کی قسط کے اعتبار سے 24 ماہ کی پوری قسط تو انیس لاکھ بیس ہزار (1,920,000) روپئے کی ہوتی ہے جب کہ آپ نے لکھا ہے کہ اس آدمی نے مجھے 9 لاکھ روپئے دیئے اور واپس 14لاکھ روپئے لے گا، یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی، بہرحال 9 لاکھ روپئے لے کر 14 لاکھ روپئے واپس کرنا ہو یا اس سے زائد ہو یہ بہرحال سودی معاملہ ہے، کار کے آپ مالک ہیں چاہے اس کو فروخت کریں یا نہ کریں، لیکن بقیہ قسط جلد از جلد ادا کرکے ذمہ فارغ کرلیں اور اللہ سے سچی توبہ استغفار کرتے رہیں، اگر آپ کار فروخت کرکے بقیہ قسطیں یکبارگی ادا کردینا چاہیں تو اس کا بھی اختیار ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند