معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 154989
جواب نمبر: 15498901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 17-15/D=1/1439
بینک سے ملنے والی سودی رقم کو بلانیت ثواب، اپنے اوپر وبال کو ختم کرنے کے لیے فقراء میں تقسیم کرنا ضروری ہے، لہٰذا اسے قبرستان کی باوٴنڈری، صفائی یا دروازہ وغیرہ میں خرچ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالبدایة وغیرہا أن من ملک بملک خبیث ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدق علی الفقراء، قال إن المتصدق بمثلہ ینبغی أن ینوي بہ فراغ ذمة ولایرجو بہ المثوبة ۔ معارف السنن: ۱/۳۴، سعید (چند اہم عصری مسائل: ۱/۳۲۶، ط: دارالعلوم دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کینرا بینک سے سیونگ اکاؤنٹینٹ پر ملی سود کو کہاں خرچ کروں؟ کیا میں اسے چیرٹی وغیرہ میں دے سکتا ہوں؟
2051 مناظرحضرت مجھے بتائیں کہ شریعت میں لائف انشورنس کارپوریشن آفیسر کی نوکری کو کیسا ماناگیا ہے؟ (۲) اور اگر کسی نے رشوت دے کر نوکری پائی ہے تو کیااس کی زندگی بھر کی کمائی حرام ہے؟ رہنمائی فرماویں۔
2799 مناظرماہانہ قرعہ کی فیس لینا کیسا ہے ؟
3595 مناظرمیں پاکستان میں رہتا ہوں۔میری عمر ۸۳ سال ہے۔میرے پاس ایک دوکان اور ایک فلیٹ ہے،جس میں میں اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ساتھ رہتا ہوں۔۸ سال سے اپنی دوکان میںپکوان ہاوس کھول رکھا تھا۔مگر مسلسل مہنگائی کی وجہ سے آمدنی کم اور نقصان زیادہ ہوتا رہا۔مجبوراً پکوان ہاوس بند کرنا پڑا۔ کچھ لوگوں کا قرضہ بھی چڑھ گیا ہے۔گاڑی بھی بیچ دی تاکہ قرضہ اتر سکے۔پھر بھی قرضہ پورا نہ اتر سکا۔ابھی فی الحال دوکان کرائے پر دیدی ہے۔دوکان میں دوبارہ کاروبار کرنے کا سوچتا ہوں مگر رقم موجود نہیں ۔مجھے مرگی جیسی بیماری بھی ہے۔جس میں میں چلتے چلتے راستہ بھول جاتا ہوں،یا میں کہاں موجود ہوں یہ بھی بھول جاتا ہوں اکثر۔اور کبھی مرگی جیسے دورے بھی پڑتے ہیں۔اکثر دوکان پر بھی ایسا ہوچکا ہے ۔کافی علاج کروایا مگر فائدہ نہ ہوسکا۔قسطوں پر موٹر سائیکل بھی لی ہے مگر ڈاکٹر منع کرتے ہیں کسی بھی قسم کی ڈرائیونگ سے۔بچوں کی تعلیم ،گھر کا خرچ چلانے کے لئے کرایہ کسی طرح بھی پورا نہیں پڑتا۔والد صاحب مدد کررہے ہیں فی الحال تو مگر اب ان کے پاس بھی مزید گنجائش نہیں۔(دوکان اور فلیٹ بھی ان ہی کا دِلایا ہوا ہے)۔کچھ مدد دیگر رشتے دار بھی کردیتے ہیں کبھی کبھار،مگر ان کا سارا پیسہ فکس ڈپوزٹ یا انشورنس والا ہے۔میری اور میری بیوی کی خواہش ہے کہ ہم سود نہ کھائیں،نہ ہی کسی سے مانگنے کے محتاج رہیں۔(رشتہ داروں یا والد صاحب وغیرہ سے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورتحال میں میں اپنی دوکان بیچ کر پیسہ بینک میں جمع کرواسکتا ہوں۔جس کی ماہانہ آمدنی سے میرا گھر چل سکے؟
2335 مناظرمیں نے گجرات دنگوں کے بعد ایک اخبار میں
پڑھا تھا اس میں انڈیا میں انشورنس کو جائز بتایا گیا تھا۔ میں آپ سے جاننا
چاہتاہوں کہ انڈیا میں کسی بھی صورت میں انشورنس جائز ہے یا نہیں؟
میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ جو سود ہمیں ماہانہ یا سالانہ بنیاد پر بینک سے ملتاہے یعنی کبھی یہ پچاس پیسے ہوتا اور کبھی یہ پچاس روپیہ ہوتاہے۔ کیا ہم یہ سود کا پیسہ جوبینک ہمیں ہمارے بچت اکاؤنٹ پر ہمیں دیتا ہے ۔جس کے بارے میں میں بات کررہا ہوں یہ فکس ڈپوزٹ نہیں ہے۔ یہ وہ سود ہے جو کہ ماہانہ بنیاد پر ملتاہے ۔ برائے کرم وضاحت فرماویں۔
1306 مناظر