• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 154211

    عنوان: موجوده حالات میں لائف انسورنس اور ہیلتھ انسورنس کرانا جائز ہوجاتاہے ؟ علمائے حق کا کیا ماننا ہے ؟

    سوال: حالات حاضرہ جس طرح کے ہیں کیا ان حالات میں لائف انسورنس اور ہیلتھ انسورنس کرانا جائز ہوجاتاہے ؟ علمائے حق کا کیا ماننا ہے ؟

    جواب نمبر: 154211

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1364-1301/sd=12/1438

     لائف انشورنس یا ہیلتھ انشورنس کرانا سود و قمار کی وجہ سے ناجائز ہے۔

    قال اللّٰہ تعالیٰ: {یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا اِنْ کُنْتُمْ مُوٴْمِنِیْنَ} [البقرة: ۲۷۸)قال اللّٰہ تعالیٰ: {اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا} [البقرة، جزء آیت: ۲۷۵)وقال اللّٰہ تعالیٰ: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [المائدة: ۹۰)عن جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲/۷۲رقم: ۱۵۹۸، سنن الترمذی ۱/۲۲۹رقم: ۱۲۰۶، مشکاة المصابیح، البیوع / باب الربا ۲۴۴، مرقاة المفاتیح ۶/۴۳رقم: ۲۸۰۷دار الکتب العلمیة بیروت۔( کفایت المفتی ۸/۸۴، فتاویٰ محمودیہ ۱۶/۳۸۷ڈابھیل، احسن الفتاویٰ ۷/۲۴، امداد الفتاویٰ ۳/۱۶۱، فتاویٰ رحیمیہ ۲/۱۹۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند