معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 149838
جواب نمبر: 149838
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 622-583/N=6/1438
(۱، ۲) : آپ اپنے بھائی کو ہوم لون لینے سے منع کریں، اگر وہ مان جائیں تو بہت بہتر ہے ورنہ مجبوری میں آپ ان کے مکان میں رہ سکتے ہیں، شرعاً گنجائش ہے؛ کیوں کہ آپ کے بھائی کو بینک سے ہوم لون کی مد میں جو پیسہ ملے گا، وہ قبضہ کے بعد آپ کے بھائی کی ملک ہوجائے گا؛ البتہ بینک سے سودی قرض کے معاملہ کا انھیں گناہ ہوگا۔ اللہ تعالی انھیں ہدایت عطا فرمائیں۔
وأما حکم القرض فھو ثبوت الملک للمستقرض فی القرض للحال وثبوت مثلہ في ذمة المستقرض للمقرض للحال وھذا جواب ظاہر الروایة، وروي عن أبي یوسف فی النوادر: لا یملک القرض بالقبض ما لم یستھلک الخ (بدائع الصنائع، کتاب القرض، فصل في حکم القرض۱۰: ۶۰۰، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، فیصح استقراض الدراھم والدنانیر الخ (التنویر مع الدر والرد، ۷: ۳۸۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، والقرض لایتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منھا لا یبطلہ ولکنہ یلغو شرط رد شییٴ آخر فلو استقرض الدراھم المکسورة علی أ ن یوٴدي صحیحاً کان باطلا (المصدر السابق، ص، ۳۹۴)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند