• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 148809

    عنوان: ادھار پر گاہک کو سامان مہنگا دینا؟

    سوال: ہم لوگ کھاد کا کاروبار کرتے ہیں، لہٰذا ہمارے کاروبار میں نقد کے ساتھ ساتھ credit (ادھار) بہت ضروری ہوتا ہے ، میری پریشانی یہ ہے کہ جو کھاد کا ٹھیلہ (بوری) ۵۰/ کلو گرام کا ہم نقد مارکیٹ ریٹ پر دیتے ہیں لیکن وہ ہی کھاد کا ٹھیلہ (بوری) ہم credit (ادھار) پر ۵۰۰/ روپئے زیادہ چارج لگا کردیتے ہیں اور چھ مہینہ کے لیے فکس کرتے ہیں، تو کیا یہ سود ہے یا نہیں؟ اور کیا یہ سود میں تو نہیں آتا ہے؟

    جواب نمبر: 148809

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 473-413/Sd=6/1438

    صورت مسئولہ میں اگر مجلس عقد میں کھاد کا ادھار ریٹ متعین ہوجاتا ہے اور وقت مقررہ پر قیمت اداء نہ کرنے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ کی کوئی شرط نہیں ہوتی ، تو محض ادھار کی وجہ سے قیمت بڑھانا سود کے دائرے میں نہیں آئے گا اور اس طرح معاملہ کرنا شرعا جائز ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند