• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 148442

    عنوان: گھر كے لیے بینك سے سودی قرض لینا؟

    سوال: اگر ہم کسی بینک سے گھر کے لیے قرض لیں اور اس پر جو سود دیا، پھر اُسی بینک میں ایف ڈی (FD) اس طرح کرادیں کہ دیا گیا سود اور ایف ڈی (FD) پر ملنے والا سود دونوں برابر ہوجائیں، تو اس صورت میں لیا گیا پیسہ اور دیا گیا پیسہ دونوں برابر ہو جائے گا، تو کیا از روئے شرع یہ درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 148442

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 597-625/L=6/1438

    سودی قرض لینا بنصِ قرآن حرام ہے۔ قال تعالی: أَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے ، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور سود پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (مشکوٰة: ۲۴۴) اس لیے بلا ضرورت شدیدہ ہوم لون لینا جائز نہیں اور اس کے لیے FDکرانا مزید سودی معاملہ کرنا ہوا اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند