معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 147898
جواب نمبر: 147898
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 533-523/SN=5/1438
جی ہاں! یہ رشوت ہے اور باطل طریقے پر لوگوں کا مال کھانا ہے، افسران کا اپنا فرضِ منصبی ادا کرنے کے لیے ”خرچہ پانی“ یا کسی اور عنوان سے ”رقم “ کا مطالبہ کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح غلط طریقے سے ان سے اپنا ناجائز کام نکالنے کے لیے رقم دینا بھی جائز نہیں ہے ، حدیث میں رشوت لینے والے اور رشوت دینے اولے دونوں پر لعنت کی گئی ہے؛ البتہ اگر کوئی آدمی اپنا جائز کام کرانا چاہے؛ لیکن افسران پھر بھی رشوت کا مطالبہ کریں تو اس کے لیے ”رشوت“ دے کر اپنا کام کرانے کی گنجائش ہے، ایسی صورت میں وبال صرف لینے والے پر ہوگا۔ ابوداوٴد شریف میں ہے: لعن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - الراشي والمرتشي (رقم: ۳۵۸۰) شامی میں ہے: ․․․․․ رفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسہ ومالہ ولاستخراج
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند