• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 2142

    عنوان:

    اگر دین میں کوئی نیا کام بدعت ہے تو کیا قرآن میں اعراب لگانا کیا ہے؟

    سوال:

    میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ دیوبندی حضرات یہ کہتے ہیں کہ میلاد یا انگوٹھے چومنا یا بدعت جن میں بعض لوگ ملوث ہیں بدعت ضلالہ میں شامل ہیں ۔ اگر دین میں کوئی نیا کام بدعت ہے تو کیا قرآن میں اعراب لگانا یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جماعت کے ساتھ نماز تراویح پڑھنا بھی بدعت ہے جب کہ انہوں نے یہ بھی فرمایاتھا کہ یہ اچھی بدعت ہے۔ لہذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 2142

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1494/ ب= 1321/ ب

     

    جس عمل کا قرآن وحدیث سے ثبوت نہ ہو اسے دین کا جزء سمجھ کر یعنی عبادت و ثواب سمجھ کر کرنا، اس کا اہتمام کرنا، نہ کرنے والوں پر ملامت کرنا یہ بدعت ہے جیسے جاہل بدعتی اذان میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی اور اسم گرامی آنے پر انگوٹھے چومنے کو دین کا کام اور عبادت و ثواب سمجھ کر کرتے ہیں اور نہ چومنے والوں کو برا کہتے اور سمجھتے ہیں۔ ہرنیا کام بدعت نہیں۔ ورنہ ریل، بس کار پر سفر کرنا بھی بدعت ہوگا۔ اور قرآن پاک میں اعراب لگانا ہم عجمیوں کی رعایت کی وجہ سے یہ قرآن صحیح پڑھنے میں اعانت حسنہ ہے یہ بدعت کی مذکورہ بالا تعریف میں داخل نہیں۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مختلف ٹولیوں کو ختم کرکے ایک جماعت کرنے کا کام یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے خواہ ایک ہی دو روز کے لیے سہی، اس لیے یہ عمل حدیث کے خلاف نہیں ہے۔ اور یہ بدعت ضلالہ نہیں ہے، بلکہ عین مطابق ہے۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وعمل حدیث ہے اسی طرح صحابہ کا قول و فعل بھی حدیث ہے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمانا کہ اچھی بدعت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹولی ٹولی جماعت کرنے کے مقابلہ میں ایک جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے کا نیا کام اچھا کام ہے۔ یعنی بدعت سے مراد لغوی معنی نیا کام نیا طریقہ ہے۔ وہ بدعت ضلالہ مراد نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند