• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 175859

    عنوان: قبر کی شناخت کے لیے کوئی پتھر وغیرہ رکھنے کا حکم

    سوال: زید کے ایک رشتہ دار کو مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا، اس وقت قبرستان میں جگہ خالی تھی اور چند قبریں اس دفن کئے جانے والے رشتہ دار کے آس پاس تھیں، قبر کو اس وقت پہچاننا آسان تھا، مگر کچھ عرصہ بعد جب دیکھا گیا تو اس جگہ پر قبروں کی تعداد بڑھ گئی اور زید کے رشتہ دارکی قبر کی نشاندہی مشکل ہوگئی ، قبر پر کوئی کتبہ وغیرہ بھی نہیں لگایا جاسکتا، اس صورت میں میت کے لواحقین کو کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 175859

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:459-363/N=6/1441

    صورت مسئولہ میں اگر زید کے رشتہ دار کی قبر بہت پرانی نہیں ہوئی ہے اور آس پاس کئی ایک قبریں ہوجانے سے زید کے رشتہ دار کی قبر کی شناخت مشکل ہورہی ہے تو مرحوم کے لواحقین قبر کے سرہانے بہ طور علامت کوئی چھوٹا پتھر وغیر ہ رکھ سکتے ہیں؛ تاکہ بہ وقت زیارت اور ایصال ثواب وغیرہ، قبر کی شناخت بآسانی ہوسکے۔

    أخرج أبو داود بإسناد جید ”أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمل حجراً فوضعھا عند رأس عثمان بن مظعون وقال: أتعلم بھا قبر أخي وأدفن إلیہ من مات من أھلي“ ……نعم یظھر أن محل ھذا ……ما إذا کانت الحاجة داعیة إلیہ فی الجملة الخ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ۳: ۱۴۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند