عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 160662
جواب نمبر: 16066201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:901-686/sn=8/1439
البدعة ما أحدث علی خلاف الحق المتلقی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہة واستحسان، وجُعل دینًا قویمًا وصراطًا مستقیمًا (انظر: رد المحتار علی الدر المختار: ۳/ ۲۹۹، ط: زکریا،مطلب: البدعة خمسة أقسام)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک بحث کے دوران ایک مسئلہ پیش آیا ہے جس کی صفائی کے لیے میں آپ کو لکھ رہا ہوں:? فتوی شرعی اصطلاح نہیں ہے، بلکہ یہ بدعت ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے کسی بھی مسلمان کوشریعت کی حد بندی کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو کسی عالم کی اقتداء کرنے کوکہا ہے۔ بلکہ تمام مسلمانوں کو بشمول عالم کے صرف اللہ اوررسول کی اقتداء کرنی چاہیے?۔ اگر اوپر مذکور دعوی درست ہے تو قرآن اورحدیث کے حوالہ واضح کریں۔
1862 مناظرکسی کے گلے میں ہار ڈالنا یا پھول برسانا؟
8842 مناظرمیں پندرہویں شعبان کی رات کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جو کہ شب برأت کے نام سے جانی جاتی ہے۔ میں نے دو کتابوں میں پڑھا ہے کہ یہ بدعت ہے۔ ایک کتاب مفتی رشید احمد صاحب رحمة اللہ علیہ نے لکھی ہے جس کا نام سات مسائل ہے اور دوسری کتاب مولانا منظور نعمانی صاحب رحمة اللہ علیہ نے لکھی ہے جس کا نام معارف الحدیث ہے۔ لیکن جو معلومات درکار ہیں وہ اس حد تک اطمینان بخش نہیں ہیں جو کہ اہل بدعت کے ذریعہ مطلوب ہیں۔ اس موضوع کے متعلق مجھے ایک تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔
3718 مناظرقرآنی آیات سے میلاد مروجہ کے جواز کی اثبات کی سعی لا حاصل
3746 مناظرمیں آپ سے پوچھنا چاہتاہوں کہ اکثر بزرگ لوگ قبلہ کے علاوہ پہاڑوں کی طرف پاؤں نہیں کرنے دیتے۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ کیوں، تو مختلف جواب آتے ہیں۔ کوئی کہتاہے کہ ادھر بغداد ہے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کا مزار ہے۔ کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بتاتاہے۔ آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اصل میں کیا بات ہے؟
2686 مناظر