• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 160599

    عنوان: عورتوں کا زیارت قبور کے لیے دور دراز سفر کرکے مزارات یا درگاہوں پر جانا

    سوال: حضرت، میرا ایک ڈھائی سال کا بچہ ہے جو بیمار ہے اور بیٹھ نہیں سکتا اور نہ ہی چل سکتا ہے وزن بھی صرف پانچ کلو ہے، بہت علاج کرانے پر بھی ٹھیک نہیں ہو رہا ہے۔ میری امی اور اہلیہ دونوں اجمیر خواجہ غریب نواز (رحمہ اللہ) کی درگاہ پر جانا چاہتی ہیں بچے کی صحت یابی کی دعا کرنے، لیکن میں نہیں چاہتا۔ میرا یقین صرف اللہ کی ذات پر ہے، میں کہتا ہوں کہ نماز پڑھ کر صرف اللہ سے دعا کرنی چاہئے، لیکن گھر کے لوگ کہتے ہیں کہ اللہ اپنے ولیوں کی دعا جلدی قبول کرتے ہیں، اس لئے ہمیں وہاں جانا چاہئے، اس مسئلہ پر آپ کی کیا رائے ہے؟

    جواب نمبر: 160599

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:914-870/sd=8/1439

    اولیاء اللہ کے مزارات پر نفع ونقصان کے لیے جانا جائز نہیں ہے؛ البتہ کسی ولی اور بزرگ کے وسیلے سے دعا مانگی جاسکتی ہے اور اس کے لیے اُن کے مزار پر جانا ضروری نہیں ہے، مردوں کے لیے مزار پر سنت کے مطابق ایصالِ ثوا ب کرنے کے لیے جانا جائز ہے اور عورتوں کا زیارت قبور کے لیے دور دراز سفر کرکے مزارات یا درگاہوں پر جانا جائز نہیں، کیوں کہ وہاں مردوں وعورتوں کا اجتماع ہوتا ہے، نیز عورتیں وہاں جاکر افعالِ شرکیہ وغیرہ سے متأثر ہوکر بسا اوقات خود بھی افعالِ شرکیہ میں مبتلا ہوجاتی ہیں، اس لیے صورت مسئولہ میں آپ گھر ہی میں رہ کر بچے کی صحت یابی کے لیے دعا کریں، بچہ کی صحت کی دعا کرانے کے لیے اجمیر مزار پر جانا جائز نہیں ہے، ہاں اگر خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ کے وسیلے سے دعا مانگیں، تو مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند