• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 158584

    عنوان: ختنہ كی دعوت كا حكم

    سوال: ہمارے یہاں بچوں کو ختنہ کرنے کے بعد بڑے کھانے کی دعوت کا انتظام کیا جاتا ہے جس میں تمام شرکاء سونے کی چین ، انگوٹھی وغیرہ ہدیہ دیتے ہیں، کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 158584

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 540-534/M=6/1439

    ختنہ کی دعوت ثابت نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ دعوت نہیں ہوتی تھی چنانچہ مسند احمد میں ہے: دعي عثمان بن أبي العاص رضي اللہ عنہ إلی ختان فأبی أن یجیب فقیل لہ فقال إنا کنا لا نأتي الختان علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا ندعی لہ․ (مسند احمد) (مستفاد احسن الفتاوی ۸/ ۱۵۵) اس لیے سنت یا ثابت سمجھ کر ختنے کی دعوت کرنا درست نہیں، اسی طرح رسم ورواج کی بابندی میں بھی دعوت کرنے کو ضروری سمجھنا غلط ہے، ہاں اگر رواج کا کوئی دباوٴ نہیں ہے اور سنت یا ثابت سمجھ کر بھی نہ کیا جائے بلکہ محض سنت کے شکرانے کے طور پر (ختنہ چونکہ سنت ہے) اکر کوئی دعوت کرلے جب کہ یہ تقریب خلاف شرع امور سے پاک ہو تو شرعاً حرج نہیں، یہ درست ہے چنانچہ حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب عثمانی رحمہ اللہ ایک استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں: ”ختنہ کی تقریب میں اقرباء واحباب کو بلانا اور دعوت کرنا درست ہے“۔ اور ایک دوسرے سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ ”ختنہ پر دعوت کرنا درست ہے لیکن اس کو ضروری سمجھنا یا اس وجہ سے ختنہ کرانا ممنوع وقبیح ہے ایسی رسومات کو چھوڑنا چاہیے“․․ (فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۶/ ۲۶۴، ۲۶۵) اس موقع پر سونے کی چین، انگوٹھی وغیرہ ہدیہ تحائف کا لین دین اگر ہبہ کے طور پر ہوتا ہے تو وہ رسم وجبر کے بغیر محض خوش دلی سے ہونا چاہیے ورنہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند