• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 158456

    عنوان: پیدائش كے موقعے كی رسمیں

    سوال: حضرت میرے چند سوالات ہیں: 1. ہمارے ہاں رسم ہے کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے رشتہ دار مثلاً نانی اور دوسرے عزیز بچے کو کپڑے اور پیسے دیتے ہیں اور اسے ضروری سمجھا جاتا ہے ، میں بتاتی چلوں کہ میرا اصلاحی تعلق شاہ فیروز عبداللہ میمن دامت برکاتہم عالیہ سے ہے جو 100 فیصد شریعت اور سنت پر چلنے کی ترغیب دیتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا تو فرمایا کہ آپ ہر ممکن طریقے سے کوشش کریں کہ وہ کپڑے اور پیسے نہ لیں، میں نے ایسا ہی کیا لیکن رشتہ دار نہ مانے اور کچھ بگاڑ بہی پیدا ہوا، حضرت نے فرمایا کہ ان کپڑوں کو جو رشتہ داروں نے زبردستی دئیے ہیں صدقہ کر دو۔ اس میں میرے اور بچے کے کپڑے تہے ، کئی رشتہ داروں نے شوہر کو بھی کپڑے دئیے رسم کے مطابق. . میں کافی عرصہ کے بعد اپنے میکے گئی ۔ بچے کی پیدائش کے بعد پہلی دفعہ جانا ہوا، وہاں میرے اور شوہر کے رشتہ دار موجود ہیں، پہر وہی ہوا رشتہ دار رسمی طور پر کپڑے اور پیسے دیتے رہے ، میں نے اپنی خالہ کو تو منع کیا لیکن شوہر کے رشتہ داروں کو منع نہیں کیا کیونکہ پہر لڑائی جھگڑے کا امکان تہا۔ اب پہر میں نے مفتی صاحب سے پوچھا تو فرمایا کہ ان کپڑوں اور پیسوں کا استعمال جائز ہے اور اگر آپ نے بچے کے کپڑے صدقہ کئے تو اتنے پیسے جتنی مالیت کے کپڑے ہوں بچے کے لئے رکہنے ہوں گے میں تذبذب کا شکار ہوں، میرے چند سوالات ہیں۔ 1. کیا میں ان کپڑوں کو صدقہ کرسکتی ہوں میرا بیٹا تو سال کا ہے اور اسے سمجھ بوجھ نہیں ہے ؟ جب ہمارے رشتہ دار کپڑے اور پیسے دیتے ہیں تو اگر ان کے گہر بچہ پیدا ہو اور ہم پیسے کپڑے نہ دیں تو بہت برا منایا جاتا ہے کہ ہم نے تو اتنا دیا پر انہوں نے کچھ نہ دیا، یہ تو ایک قسم کا بدلہ ہوا، دینے میں بہی زبردستی اور لینے کی امید، کیا اس صورتحال میں مجھے وہ کپڑے جو میرے یا بچے کی ہیں استعمال کرنے کی اجازت ہے ؟ چونکہ بچے کی مالک میں ہوں شوہر بیرون ملک ہیں تو کیا میں اپنی مرضی سے وہ کپڑے کسی غریب کو دے سکتی ہوں؟ ایک اور سوال یہ ہے کہ میرا بچہ سوا سال کا ہونے والا ہے آج تک میں نے اسے پینٹ شرٹ نہیں پہنائی، اس کے والد جب سے یہ پیدا ہوا پاکستان نہیں آئے ، انشائاللہ اگلے مہینے آنے کی توقع ہے ، اور وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ میں جب آوں گا تو پینٹ شرٹ پہناوں گا تو میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 158456

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 548-66T/D=5/1439

    بچے کی پیدائش کے موقعہ پر اہل خانہ اور رشتہ دار کا بطور خوشی مولود اور اس کے والدین کو کپڑے وغیرہ دینا فی نفسہ مباح ہے جو کسی موقعہ پر صلہ رحمی اور اقربا پروری کے تقاضہ سے دینے کی صورت میں باعث ثواب بھی ہوجاتا ہے لیکن جہاں لین دین کا رواج محض رسمی طور پر ہونا عام ہوگیا ہو مثلاً (۱) لوگوں کا کپڑے وغیرہ اس غرض سے دینا کہ وہ بھی ہمارے یہاں تقریب کے موقعہ پر کپڑے وغیرہ لے کر آئے گا بدلہ چکانا یا بدلہ حاصل کرنا پیش نظر ہو۔ (۲) شرما حضوری کے طور پر دینا کہ اگر نہ دیں گے تو لوگ کیا کہیں گے؟ (۳) حیثیت ہو نہ ہو ، دینے کو ضروری سمجھنا (۴) نہ ملنے یا کم ملنے پر زبان پر شکوہ شکایت جاری ہونا کہ فلاں نے کیا بھیجا؟ فلاں نے کتنا بھیجا؟ فلاں نے کچھ نہیں بھیجا یہ سب حساب کتاب کرتے رہنا (۵) دینے اور اسی طرح لینے کے وقت اس وقت کی چھوٹی بڑی رسموں کی رعایت ملحوظ رکھنا، ایسی رسوم قبیحہ یا اسی طرح کی دوسری غیرضروری پابندیوں پر مشتمل لین لین کی رسم یقینا واجب الترک ہے۔

    اس لیے صورت مسئولہ میں آپ نرمی ومحبت کے ساتھ رسم پورا کرنے والی رشتہ داروں سے یہ کہہ کر معذرت کردیں کہ اس طرح لینا شرعاً صحیح نہیں ہے، ہم آپ کی محبت کی قدر کرتے ہیں اور جہاں کسی خاص موقعہ پر لین دین رسم ورواج بن گیا ہو وہاں پورے طور پر لین دین سے احتراز کرنا ہی بہتر ہے اور اپنے شیخ کی ہدایت کے مطابق ہرممکن طریقے سے کوشش کریں کہ اس موقعہ پر کپڑے اور پیسے لینے سے آپ بچ سکیں۔

    (ب) پھر بھی چھوٹے بچوں اور ان کے والدین کے لیے جو کپڑے وغیرہ آجائیں ان میں والدین کو اپنے سلسلے میں اختیار ہے چاہیں تو خود استعمال کریں یا کسی غریب یا امیر رشتہ دار یا اجنبی کو ہدیہ دیدیں لیکن بچوں کے کپڑے وغیرہ غرباء یا دوسرے بچوں کو دینا ان کے لیے جائز نہیں اس لیے کہ بچے خود اس کے مالک ہوگئے والدین مالک نہیں ہیں قال في الشامي ولا یجوز أن یہب شیئا من مال طفلہ ولو بعِوَض لأنہا تبرع ابتداءً (الدر مع الرد: ۸/۵۰۲)

    اس سلسلے میں مفتی صاحب نے جو بات فرمائی وہ صحیح ہے لہٰذا آپ بچے کو وہ کپڑے پہناسکتی ہیں اگر صدقہ کردیتی ہیں تو آپ کو اس کا تاوان دینا ہوگا (پس کسی طریقے سے شروع ہی سے لینے سے احتراز کرلیا جائے) اور اپنی جانب سے دوسروں کو رسمی طور پر دینے سے احتراز کریں۔

    (ج) پینٹ شرٹ آپ نے نہیں پہنایا اچھا کیا کوشش کریں کہ آئندہ بھی پہننے کی نوبت نہ آئے؛ کیونکہ یہ غیروں کا لباس ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند