عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 155197
جواب نمبر: 155197
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:56-84/N=2/1439
آج کل لوگ کہنے سننے اور اعلانات آویزاں کرنے کے باوجود مانتے نہیں ہیں، جس کے نتیجے میں عام طور پر مساجد میں فرض نماز باجماعت کے دوران بھی موبائل فون بجنے کی آوازیں آتی رہتی ہیں اور لوگوں کی نمازیں خراب ہوتی ہیں اور بہت سے لوگ اپنے موبائلس میں میوزک والی رنگ ٹون رکھتے ہیں، جس سے مساجد کا ماحول بڑا عجیب ہوجاتا ہے؛ اس لیے مساجد کو اس طرح کی چیزوں سے پاک وصاف رکھنے کے لیے مسجد کی حدود میں نیٹ ورک جامر کا استعمال جائز ہے؛ البتہ اس کا دائرہ صرف مسجد کی حد تک رکھا جائے، آس پاس کی دکانیں یا مکانات اس کے دائرہ میں نہیں آنی چاہیے؛ تاکہ مسجد کے نیٹ ورک جامر کی وجہ سے باہر کے لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اور اگر کسی مسجد کے نمازی محض کہنے سننے اور اعلانات آویزاں کرنے کی بنا پر احتیاط کریں اور مسجد پہنچ کر اپنا موبائل فون سائلنٹ کرلیا کریں تو اس مسجد میں نیٹ ورک جامر لگانے کی ضرورت نہیں ورنہ مجبوری کی صورت میں مسجد کی حدود میں نیٹ ورک جامر لگانے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے ۔ اور نیٹ ورک جامر لگانے کی صورت میں سوال میں لوگوں کی جس پریشانی کا ذکر کیا گیا ہے، وہ قابل توجہ نہیں، آدمی جب نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر مسجد سے نکلے گا تو میسیج کی بنا پر لوگوں سے رابطہ کرسکتا ہے اوراب تو اس طرح کے سافٹ ویئر بھی آچکے ہیں کہ نئے نمبر کے حامل کا نام اور جہاں سے اس نے فون کیا ہے، اس شہر یا بستی کا نام بھی معلوم ہوجاتا ہے؛ اس لیے جو لوگ نماز کے دوران یا کسی وعظ وبیان میں بھی موبائل فون کی طرف دھیان رکھتے ہیں، وہ نماز اور دینی بیانات کی اہمیت سے ناواقف ہیں، انھیں اپنے مزاج میں یکسوئی اور اعتدال لانا چاہیے، آنے والا فون اگر آپ کی ضرورت ہو تو آپ فارغ ہوکر رابطہ کرسکتے ہیں اور اگر فون کرنے والے کی ضرورت ہو تو وہ شخص خود کچھ وقفہ سے رابطہ کرے گا، ان سب چیزوں کو ذہن ودماغ پر سوار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند