• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 151545

    عنوان: شب برات میں ہونے والی بدعتیں

    سوال: سوال: 1- پندرہ شعبان کی رات کو خصوصی طور پر غسل کرنا ، 2- پندرہ شعبان کی رات کو چراغاں کرنا ، 3- پندرہ شعبان کی مناسبت سے قبروں کی صفائی و ستھرائی کرنا ، 4- پندرہ شعبان کی رات کو حلوہ خوری ، 5- پندرہ شعبان کی رات کو بیوہ خاتون کا اپنے مرے ہوئے خاوند کے لیئے بن سنور کر بیٹھنا ، 6- گھر کے اندر کسی حصہ میں بستر لگانا اس نیت سے کہ مردہ کی روح آکر آرام کرے گی ، 7- مرے ہوئے شخص کی خاطر اس کی پسند کے مطابق دستر خوان گھر کے ایک حصہ میں چننا اس نیت سے کہ روح آکر کھائے گی ، 8- قبروں پر رات میں جاکر نعرہ تکبیر بلند کرنا ، 9- پندرہ شعبان کی رات کو خصوصی طور پر قبر کی زیارت کو جانا ، 10- پندرہ شعبان کی رات کو الفیہ ( ہزاری)صلاة ادا کرنا ، 11- پندرہ شعبان کی رات کی مناسبت سے قرآن کی تلاوت کرنا ، 12- پندرہ شعبان کی رات کو مسجد میں اکٹھا ہوکر اجتماعی عبادت کرنا ، 13- محلہ کے امام کو ہر گھر سے اپنے مرے ہوئے کسی عزیز کے نام پر روپئے پیسے اور عمدہ پکوان کے ساتھ الودع کرنا ، 14- پندرہ شعبان کے دن کو خصوصی روزہ رکھنا ، 15- پندرہ شعبان کی رات کو شب قدر نام دینا جس کا ثبوت کتاب وسنت میں کہیں نہیں ، 16- پندرہ شعبان کی رات کو شب برائت نام دینا جسے کتاب و سنت نے نہیں بلکہ اہل بدعت نے دی ہے ، 17- پندرہ شعبان کی رات کو کسی خصوصی دینی مجلس کا اہتما م کرنا ، 18- پندرہ شعبان کے دن کو خصوصی روزہ رکھنا اور پورے ماہ کسی اور دن روزہ نہ رکھنا ، 19- پندرہ شعبان کی مناسبت سے آپس میں ہدیہ اور تحفے کا بدلاؤ ، 20- آتش بازی کرنا ، 21- بجلی اور قمقمہ کا خوب اہتمام کرنا ، 22- پٹاخہ پھوڑنا ، 23- صدقات اور خیرات کا اہتمام کرنا ، 24- پندرہ شعبان کو دعاء کرنا اس نیت سے کہ آج رات کو دعاء رد نہیں کی جاتی ہے ، 25- سورہ دخان میں موجود " لیلة مبارکة ،، سے مراد پندرہ شعبان کی رات کو لینا ، 26- یہ عقیدہ رکھنا کہ سنوی تقدیر پندرہ شعبان کو متعین ہوتی ہے ، اور اہم امور کا فیصلہ ہوتا ہے ، 27- پندرہ شعبان کی رات کو ابوبکر صدیق اور عمر فاروق - رضی اللہ عنہما - سے بیزاری اور دشمنی کا اظہار ، 28- پندرہ شعبان کی رات کو نعوذ باللہ عمر- رضی اللہ عنہ - کا پتلا جلانا ، ( روافض کا عمل ) 29- ماہ شعبان میں بندوں کے اعمال اللہ کو پیش ہوتے ہیں لیکن پندرہ تاریخ ہی کو اسے تصور کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ، 30- پندرہ شعبان کی رات کی مناسبت سے علمائے کرام کی دعوت کرنا اور کھانے سے فارغ ہوکر اجتماعی شکل میں میزبان کے لیئے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ، برائے مہربانی ان تمام اعمال کا حوالہ احادیث سے درکار ہے . خیرا

    جواب نمبر: 151545

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1032-1036/H=10/1438

    (۱) تا (۳۰) تین امور تو ثابت اور موجبِ ثواب وبرکات ہیں۔

    (الف) پندرہویں شعبان کی رات میں اپنے اپنے گھروں میں عبادت کا اہتمام کرنا۔

    (ب) کسی وقت قبرستان جاکر زیارتِ قبور کرنا، اصحابِ قبور کے لیے دعائے استغفار، ایصالِ ثواب کردینا۔

    (ج) پندرہ شعبان کے دن میں روزہ رکھ لینا، ان کے علاوہ جو امور استفتاء میں لکھے ہیں وہ بدعات وخرافات کے قبیل سے ہیں اور بعض میں تو کفر کا سخت اندیشہ ہے جیسے حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کا پتلا جلانا اور ان سے اظہارِ بیزاری کرنا یہ اور ان جیسی ملعون حرکات مسلمانوں سے بلکہ ادنی درجہ کے اہل اسلام سے مستبعد ہیں اس شب کا نام شب قدر نہیں بلکہ لیلة البراء ت یا شب براء ت ہے سنوی تقدیر کے متعلق اتنا عرض ہے کہ اس کی کچھ اصل احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے، آپ تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مدظلہ العالی کی کتاب ”احکامِ شعبان“ اس کتاب کو مطالعہ کرلینے کے بعد اگر کچھ خلجان رہے تو اس کو صاف لکھ کر معلوم فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند