• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 146574

    عنوان: قبروں پہ پھول ڈالنے كے سلسلے میں فتاوی ہندیہ كی عبارت

    سوال: بریلوی فتا ة کا حوالہ دیتے ہیں اور قبروں پہ پھول ڈالنے کو جائز کہتے ہیں وضع الورود والریاحین علی القبور حسن وإن تصدق بقیمة الورد کان أحسن گلاب کے یا دوسرے پھول قبروں پر رکھنا اچھا ہے اور ان پھولوں کی قیمت صدقہ کرنا زیادہ اچھا ہے (الشیخ نظام وجماعة من علماء الہند الفتاوی الہندیة، ۵: ۳۵۱، دار الفکر) برائے مہربانی جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146574

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 214-1418/H=1/1439

    اگر کسی شخص کو کشف ہوگیا یا کسی فاسق فاجر آدمی کی قبر کے متعلق اس کو خیال ہوا کہ شاید صاحب قبر عذاب میں مبتلا ہوگا اور اس نے کچھ پھول خریدکر اس نیت سے رکھ دیئے کہ جب تک یہ پھول تر رہیں گے عذاب میں ان شاء اللہ تخفیف ہوگی تو اس نے اچھا کیا تاہم اگر قیمت پھولوں کی صدقہ فقراء پر کرکے صاحب قبر کو ثواب پہنچادیتا تو پھول قبر پر رکھنے کے بجائے زیادہ بہتر ہوتا، بریلوی صاحبان نے آپ کے سامنے فتاوی ہندیہ کی عبارت پیش کرکے اگر یہی مطلب ومراد آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے تو یہ مطلب صحیح ہے اور اگر اس عبارت کو آپ کے سامنے پیش کرکے آپ کو یہ سمجھانا چاہتے ہوں کہ آج کل جو بریلوی لوگ اولیاء اللہ کی قبروں پر تقرب حاصل کرنے کی خاطر پھول چڑھاتے ہیں اس کا جواز فتاوی ہندیہ کی عبارت سے ہوتا ہے تو ان بریلوی صاحبان کا یہ سمجھنا اور سمجھانا سراسر باطل ہے، خوب سمجھ لینا چاہیے کہ اولیاء اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے قبروں پر پھول چڑھانا حرام ہے، حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ اپنی کتاب مائة مسائل میں اکتالیسویں سوال کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ”اگر برائے تقربِ میت می اندازند غیر جائز است وحرام اھ“ یعنی اگر میت کا تقرب حاصل کرنے کی خاطر پھول ڈالے جائیں تو ناجائز اورحرام ہے اھ“ فتاوی رحیمیہ جلد دوم میں (ص۲۱۵سے ۲۱۷تک بعنوان ”قبروں پر پھول چڑھانا“ مائة مسائل کی فارسی عبارت اور اس کا ترجمہ مذکور ہے، اگر بریلوی صاحبان کا مقصود تقرب نہ ہوتا ہو تو اولیاء اللہ کی قبور کے بجائے فساق فجور کی قبروں پر کبھی کبھار پھول رکھ دیا کرتے اور اکثر وبیشتر رقم وغیرہ فقراء پر صدقہ کرکے ثواب پہنچایا کرتے مگر ایسا کرتے ہوئے شاید کسی بریلوی صاحب کو کسی نے نہ دیکھا ہوگا، اللہ پاک ہدایت سے نوازے اور اتباعِ سنت کی توفیق بخشے۔ آمین۔ اور یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ فتاویٰ ہندیہ میں اس عمل کے سنت ہونے نہ ہونے سے بحث نہیں بلکہ دو عمل میں تقابل کا حکم بیان کردیا گیا کہ اگر کسی نے کسی کی قبر پر پھول رکھ دیئے تو حسن ہے اور قیمت فقراء کو دیدے تو احسن ہے اور جو شخض دونوں میں سے کوئی بھی عمل نہ کرے تو اس پر تارک سنت ہونے کا حکم نہیں، حضرت نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نیز ائمہ مجتہدین وبزرگانِ دین رحمہم اللہ کی عادتِ شریفہ قبور پر پھول رکھنے کی نہیں تھی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند