• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 177311

    عنوان: جائداد كا ایك مسئلہ

    سوال: محترم المقام جناب مفتی صاحب دامت برکاتہم ، جناب عالی ، گذارش ہے کہ ہمارا آبائی گھر سولہ (16) مرلہ کا ہے، جیسے آج سے تقریبا" 50 سال پہلے میرے والد محترم اور چچا صاحب نے زمین خرید کر آباد کیا تھا ۔ اس میں 10 مرلے والد محترم اور 6 مرلے چچا صاحب کے تھے۔ تقریبا" 30 سال پہلے چچا صاحب نے اپنے حصے کا گھر والد محترم کو مبلغ ایک لاکھ روپے اُس وقت کے سکہ رائج الوقت کے مطابق قیمت مقرر کر کے فروخت کر دیا۔ قیمت کا تعین باہمی اتفاق سے اُسی وقت ہو گیا تھا۔ والد محترم نے مبلغ اسّی ہزار ( 80000 ) روپے اُس وقت ادا کر دی? تھے، اور مبلغ بیس ہزار (20000) روپے آج تک ادا نہ ہو سکے، اور بقایا ہیں۔ چچا صاحب خود دوسرے علاقہ میں گھر بنا کر منتقل ہو گئے۔ اور قبضہ والد محترم کو دے دیا تھا جو ابھی تک ہے ۔والد محترم اور چچا صاحب دونوں وفات پاچکے ہیں۔ چچا صاحب کے حصے کی زمین کا انتقال ابھی تک اُنہی کے نام پر ہے۔ اب چچا صاحب کی اولاد بقایا رقم کا تقاضا کررہی ہے۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں موجودہ وقت اور حالات کے مطابق فتوی صادر فرمادیں کہ اب چچا صاحب کی اولاد کو کتنی رقم کی ادائیگی بقایا ہے؟ تا کہ تصفیہ حل ہو سکے ۔

    جواب نمبر: 177311

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 643-533/D=08/1441

    ۱۶/ مرلہ زمین جو آپ کے والد اور چچا کے درمیان مشترکہ تھی چچا نے اپنا حصہ والد صاحب کے ہاتھ فروخت کر دیا جس میں اَسّی ہزار رقم والد صاحب نے چچا کو ادا کر دیا بیس ہزار باقی رہے اگر یہ باتیں صحیح ہیں تو ایسی صورت میں پوری زمین کے مالک آپ کے والد ہوگئے ان کے انتقال کے بعد والد مرحوم کے ورثاء شرعی یعنی اولاد بیوی وغیرہ حصہ دار ہوگئے چچا یا ان کی اولاد کا کوئی حصہ باقی اس زمین میں نہیں رہا چچا کی اولاد کے ذمہ لازم ہے کہ چچا کے حصے کی زمین کا انتقال آپ لوگوں کے نام کرادیں۔ اور آپ لوگوں پر لازم ہے کہ چچا کے چوبیس ہزار آپ کے والد کے ذمہ باقی ہیں اسے آپ لوگ چچا کی اولاد (ورثاء شرعی) کو ادا کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند