معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 175993
جواب نمبر: 175993
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:422-336/N=5/1441
حقیقی بھائی کی موجودگی میں علاتی بھائی بہن وارث نہیں ہوتے ہیں؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں بکر مرحوم کا ترکہ صرف اس کے حقیقی بھائی بہنوں میں تقسیم ہوگا، علاتی بہنوں کو اس میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
بہ شرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحوم بکر کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث۸/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۲، ۲/ حصے مرحوم کے تین حقیقی بھائیوں میں سے ہر ایک کو اور ایک، ایک حصہ، مرحوم کی ۲/ حقیقی بہنوں میں سے ہر ایک کو ملے گا۔
ثم یرجحون بقوة القرابة أعني بہ أن ذا القرابتین أولی من ذي قرابة واحدة ذکراً کان أو أنثی لقولہ علیہ السلام: ”إن أعیان بنی الأم یتوارثون دون بنی العلات“ کالأخ لأب وأم …… أولی من الأخ لأب والأخت لأب الخ (السراجي فی المیراث، باب العصبات،ص ۲۲، ۲۳، ط: دار الکتاب دیوبند)، ومع الاخ لأب وأم للذکر مثل حظ الأنثیین یصرن بہ عصبة لاستوائھم في القرابة إلی المیت (المصدر السابق، باب معرفة الفروض ومستحقیھا، ص: ۱۰)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند