معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 170723
جواب نمبر: 170723
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 914-783/D=10/1440
آپ نے والد مرحوم کے ورثاء میں تین بیٹے اور ایک بیوی کا ذکر کیا ہے اگر یہی ورثائے شرعی ہیں تو والد کے کل ترکہ کے (فروخت کردہ دکان کی قیمت کو شامل کرکے) چوبیس (۲۴) حصے کئے جائیں گے جن میں سے تین حصے بیوی کو اور سات سات حصے ہر بیٹے کو ملیں گے۔
آپ نے ورثاء میں کسی بیٹی کا ذکر نہیں کیا اگر بیٹی بھی ہو تو اس کی صراحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔
والدہ جب کہ باحیات ہیں تو ابھی ان کی مملوکہ چیزوں میں وراثت جاری نہ ہوگی ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اپنی اولاد میں خود تقسیم کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی ضرورت کے بقدر رکھ کر مابقیہ کے تین حصے کرکے ایک ایک ہر لڑکے کو دے کر مالک و قابض بنادیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند