• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 170680

    عنوان: صرف زبانی یا تحریری ہبہ كا كیا حكم ہے؟

    سوال: میرے دو سوالات ہیں، میں نے اپنی کمائی سے ایک فلیٹ خریدا تھااور انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے میں نے اس کو اپنی بیوی کے نام کردیا تھا، اس کو اس میں کوئی حصہ دینے کا ارادہ نہیں تھا، اب میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی ہے اور عدت بھی پوری ہوچکی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اس سے یہ فلیٹ واپس لے سکتاہوں؟ کیوں کہ میں نے اس کو ہبہ نہیں کہا ہے، بلکہ اسٹامپ ڈیوٹی کے پیسہ کو کم کرنے کے لیے اس کے نام کردیا تھا۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ بیوی کو تین طلاق دینے کے بعد کیا وہ میرے گھر میں رہ سکتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 170680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:798-776/sd=11/1440

    (۱) اگر آپ نے بیوی کو فلیٹ ہبہ کرکے مالک و قابض نہیں بنایا تھا ؛ بلکہ انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے صرف زبانی یا تحریری طور پر فلیٹ بیوی کے نام کردیا تھا، تو یہ فلیٹ بدستور آپ کی ملکیت میں باقی ہے، ہبہ صحیح ہونے کے لیے قبضہ دینا شرط ہے، اس کے بغیر ہبہ معتبر نہیں ہوتا۔

    (۲) تین طلاق دینے سے بیوی مغلظہ بائنہ اور مثل اجنبیہ کے ہوجاتی ہے، اب اس کے ساتھ اسی طرح پردہ ضروری ہوتا ہے جس طرح ایک اجنبیہ عورت کے ساتھ ہوتا ہے، لہذا تین طلاق کے بعد بیوی کے ساتھ رہنا قطعا ناجائز ہے؛ ہاں پردے کی پابندی کی ساتھ اگر فتنے کا اندیشہ نہ ہو، تو وہ شوہر کے گھر رہ سکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند