معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 169269
جواب نمبر: 169269
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 661-529/SN=07/1440
صورت مسئولہ میں آپ کے والد کو چاہئے کہ اپنے اور اپنی بیوی (آپ کی والدہ) کے لئے بہ قدر ضرورت رکھ کر مابقیہ تمام جائیداد ایک بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کرکے ہر ایک کو مکمل قبضہ دخل کے ساتھ دیدے اور اپنا عمل دخل ختم کرلے، زندگی میں تقسیم جائیداد کی بہتر اور مستحب شکل یہی ہے؛ باقی اس کی بھی گنجائش ہے کہ وہ للذکر مثل حظ الانثیین (بیٹے کو بیٹیوں کا دوگنا) کے اصول پر تقسیم کرے یعنی جائیداد کے سات حصے کرکے دو حصہ بیٹے کو اور ایک ایک حصہ پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دیدے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند