معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 168913
جواب نمبر: 168913
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 713-678/H=07/1440
بیٹیوں کے حق میں باپ (محمد شریف پیراں صاحب مرحوم) نے جو وصیت کی ہے وہ شرعاً باطل ہے اس وصیت کی وجہ سے بیٹیوں کو بیٹوں کی رضامندی کے بغیر ان کے حصہٴ شرعیہ سے زیادہ کچھ نہ ملے گا اور مرحوم کی میراث کا حکم یہ ہے کہ بعد اداءِ حقوق متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثاء محمد شریف پیراں مرحوم کا کل مالِ متروکہ اَسّی (۸۰) حصوں پر تقسیم کرکے دس (۱۰) حصے مرحوم کی اہلیہ کو اور چودہ چودہ (۱۴-۱۴) حصے مرحوم کے چاروں بیٹوں کو اور سات سات (۷-۷) حصے مرحوم کی دونوں بیٹوں کو ملیں گے جس طرح مرحوم کی وصیت صورت مسئولہ میں باطل ہے اسی طرح مرحوم کی اہلیہ کی خواہش بھی غلط ہے اصل یہ ہے کہ حدیث شریف میں ہے لاوصیة لوارث یعنی وارثِ شرعی کے حق میں وصیت دیگر ورثاء کی رضامندی کے بغیر نافذ نہیں ہوتی البتہ مرحوم کا ترکہ تقسیم کرکے ہر وارث کو اس کا حصہٴ شرعیہ پورا پورا دیدیا جائے تو پھر اپنے حصہ میں سے کوئی وارث کسی کو دیدے تو اس میں کچھ مانع نہیں ۔
کل حصے = ۸۰
-------------------------
بیوی = ۱۰
بیٹا = ۱۴
بیٹا = ۱۴
بیٹا = ۱۴
بیٹا = ۱۴
بیٹی = ۷
بیٹی = ۷
--------------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند