• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 168712

    عنوان: والدین کے ترکہ میں بہن کا کتنا حصہ ہوتا ہے؟

    سوال: سوال: والدین کے اثاثوں میں بہنوں کا کتنا حصہ ہے ؟ اگر ایک بھائی اور 3 بہنیں ہوں تو کیاحکم ہے ؟

    جواب نمبر: 168712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:559-456/N=6/1440

    (۱): والدین کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں ہر بہن کا حصہ ، ایک بھائی کے حصہ کا نصف ہوتا ہے، یعنی: ہر بھائی کو ۲/ بہن کے برابر حصہ ملتا ہے۔

    قال اللہ تعالی :﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)۔

    ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): اگر ماں، باپ نے اپنے وارثین میں صرف ایک بیٹا اور ۳/ بیٹیاں چھوڑیں تو دونوں کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۵/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۲/ حصے بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:

    ابن = ۲

    بنت = ۱

    بنت = ۱

    بنت = ۱


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند