• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 168033

    عنوان: وراثت میں بہنوں كا كتنا حصہ ہے؟

    سوال: والدین کے زمین میں بہنوں کا کتنا حصّہ بنتا ہے ؟ اگر ایک بھائی اور تین بہنیں ہوں تو کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 168033

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 507-460/M=05/1440

    اگر والدین حیات ہیں تو وہ اپنی ملکیت کے مالک و مختار ہیں ان کی حیات میں اولاد کا کوئی حصہ متعین نہیں، اگر والدین اپنی خوشی سے اپنی زندگی میں جائیداد اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو اپنی گذر بسر کے بقدر حصہ رکھ کر بقیہ کو تمام اولاد (بیٹے، بیٹیوں) کے درمیان برابر برابر تقسیم کردیں، زندگی میں تقسیم کا یہ افضل طریقہ ہے کہ بیٹے، بیٹی ہر ایک کو برابر حصہ دیا جائے اور ضابطہٴ میراث کے مطابق بیٹے کو دوہرا اور بیٹی کو ایکہرا حصہ دینے کی بھی گنجائش ہے۔ اور اگر والدین مرحوم ہو چکے ہیں تو ان کی متروکہ ملکیت پانچ حصوں میں منقسم ہوگی جن میں سے دو حصے بھائی کو اور ایک ایک حصہ تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند