معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 167568
جواب نمبر: 167568
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:359-306/sd=4/1440
بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں آپ کے والد مرحوم کا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث و عدم موانع ارث کل چوسٹھ( ۶۴ ) حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے مرحوم کی بیوی کو آٹھ حصے ، آپ دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو چودہ چودہ حصے اور چاروں بہنوں میں سے ہر ایک کو سات سات حصے ملیں گے ، والد مرحوم کی بہن ، یعنی آپ کی پھوپی کو اُن کے ترکے میں سے کچھ نہیں ملے گا، آپ سب ورثاء نے باہمی رضامندی سے چھوٹی بہن کو والد مرحوم کی وصیت کے مطابق جو گھر دیدیا ، اُس کی مالک چھوٹی بہن ہوگی، لیکن اس کی وجہ سے والد کے ترکہ میں سے اُس کا حصہ ختم نہیں ہوگا، بلکہ وراثت میں بھی اُس کو ساتواں حصہ ملے گا اور والد مرحوم نے اپنی زندگی میں آپ کی پھوپی کو جو مکان دیا تھا ، اگر زندگی میں ا ُن کو ہبہ کرکے مالک و قابض بنادیا تھا، تو پھوپی اس کی مالک ہو گی، اس مکان میں وراثت جاری نہیں ہوگی ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند