• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167568

    عنوان: جو مكان والد صاحب نے ہماری پھوپھی كو دیدیا تھا كیا اس میں بھی وراثت جاری ہوگی؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد کا انتقال ہوگیاہے، ابھی گھر میں میری والدہ، ہم دو بھائی اور چار بہنیں ہیں، سب کی شادی ہوگئی ہے، ایک چھوٹی بہن کا نکاح ہوگیاہے ، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی، ہم نے سب کی مرضی سے ایک گھر چھوٹی بہن کو دیدیا ہے ، کیوں کہ والد صاحب نے مرنے سے پہلے کہا تھا، کیوں کہ ہ بہن معذور ہے، اور ہماری ایک پھوپھی بھی ہیں جن کا پریوار الگ رہتاہے، میرے والد صاحب نے اپنے جیتے جی ان کو ایک پلاٹ دیا تھا جس میں وہ رہتی ہیں، باقی ہمیں ان کے حصے کے بارے میں کچھ نہیں پتا، آپ ہمارے والد صاحب کی جائیداد کی تقسیم کے بارے میں بتائیں، ماں کو کتنا، بیٹوں کو کتنا، اور بہنوں کو کتنا حصہ ملے گا؟اور اس میں پھوپھی کا بھی حصہ ہے یا نہیں؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 167568

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:359-306/sd=4/1440

     بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں آپ کے والد مرحوم کا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث و عدم موانع ارث کل چوسٹھ( ۶۴ ) حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے مرحوم کی بیوی کو آٹھ حصے ، آپ دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو چودہ چودہ حصے اور چاروں بہنوں میں سے ہر ایک کو سات سات حصے ملیں گے ، والد مرحوم کی بہن ، یعنی آپ کی پھوپی کو اُن کے ترکے میں سے کچھ نہیں ملے گا، آپ سب ورثاء نے باہمی رضامندی سے چھوٹی بہن کو والد مرحوم کی وصیت کے مطابق جو گھر دیدیا ، اُس کی مالک چھوٹی بہن ہوگی، لیکن اس کی وجہ سے والد کے ترکہ میں سے اُس کا حصہ ختم نہیں ہوگا، بلکہ وراثت میں بھی اُس کو ساتواں حصہ ملے گا اور والد مرحوم نے اپنی زندگی میں آپ کی پھوپی کو جو مکان دیا تھا ، اگر زندگی میں ا ُن کو ہبہ کرکے مالک و قابض بنادیا تھا، تو پھوپی اس کی مالک ہو گی، اس مکان میں وراثت جاری نہیں ہوگی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند