• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167561

    عنوان: ایك بیوی ایك بھائی اور چار ہنوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: ہمارا سوال ہے کہ میں اور میری بیوی اکیلے ہیں،ہماری کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ ہی میرے ماں باپ حیات ہیں، ہم تین بھائی (ہم کو ملا کر) اور چھ بہنیں ہیں، جس میں سے ایک بھائی اور دو بہنوں کا انتقال ہوگیاہے، تو اب ہم دو بھائی اور چار بہنیں حیات ہیں، اور سب کے سب کے شادی شدہ ہیں، میری کچھ جائیداد اور نقد پیسے ہیں جس کی میں نے کوئی وصیت نہیں کی ہے، لہذا، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ میرے مرنے کے بعد جائیداد اور پیسہ کس طرح تقسیم ہوں گے؟ اور اس کے حقدار کون ہوں گے؟ کیا میری بیوی ایک بھائی (جو کہ حیات ہے) اور بھائی کے بچے (جو انتقال کرگئے ہیں) اور چار بہنیں (جو کہ حیات ہیں) اوردو بہنوں کے بچے (جو کہ انتقال کرگئے ہیں) میں سے کون لوگ حقدار ہوں گے اور ان کے بیچ تقسیم کی مقدار کیا ہوگی؟ براہ کرم، جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 167561

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:437-372/L=4/1440

    اگر آپ کی وفات کے وقت مذکورہ بالا ورثاء(بیوی،ایک بھائی اور چار بہنیں) سب حیات رہتے ہیں تو آپ کا ترکہ مذکوہ بالا ورثاء کے درمیان اس طور پر تقسیم ہوگا کہ بعدادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث آٹھ حصوں میں منقسم ہوکر /۲حصے بیوی کو،/۲حصے آپ کے بھائی کو اور ایک ایک حصہ چاروں بہنوں میں سے ہرایک کو ملے گا، بھائی کے ہوتے ہوئے مرحوم یا حیات بھائی کی اولادمحروم ہوگی۔واضح رہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ آپ کی وفات سے پہلے کسی اور وارث کا انتقال ہوجائے ؛اس لیے اس وقت موجود ورثاء کو چاہیے کہ مسئلہ دریافت کرکے اسی کے مطابق ترکہ تقسیم کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند