• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167535

    عنوان: ایك بیوی تین بیٹے اور چار بیٹیوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: میں آپ سے وراثت کی تقسیم کے بارے میں اسلامی فتوی لینا چاہتاہوں،ہماری تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں؛ (۱) ابو کے انتقال (آٹھ نومبر 2016ء کو انتقال ہوا تھا) کے بعد ہمارے خاندان میں ہماری امی ، ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، (۲) ہماری ساڑھے بیگھہ زمین ہے، (۳) ہمارا نجی گھر (تقریباً 1019اسکوائر فٹ ) ہے جس کی قیمت کم و بیش تیس لاکھ روپئے کے آس پاس ہے ، (۴) ہمارے ابو جونئیر کالج لیکچرر تھے اس وجہ سے امی کی پینشن بھی الحمد للہ آرہی ہے، (۵) ہمارے ابو نے کسی کے نام کوئی وصیت بھی نہیں کی ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ آپ مندرجہ بالا نکات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں وراثت کی تقسیم کے فتوی سے نوازیں ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 167535

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 437-404/H=04/1440

    (۱، ۲، ۳) بعد اداءِ حقوق متقدمہ علی المیراث و صحتِ تفصیل ورثہ آپ کے والد مرحوم کا کل مالِ متروکہ (زمین، گھر، نقدی اور تمام اشیاءِ مملوکہٴ مرحوم) اَسّی (۸۰) حصوں پر تقسیم کرکے دس حصے مرحوم کی بیوہ (آپ کی والدہ صاحبہ) کو اور چودہ چودہ حصے مرحوم کے تینوں بیٹوں کو اور سات سات حصے مرحوم کی چاروں بیٹیوں کو ملیں گے آپ کے دادا دادی میں سے اگر کوئی حیات ہوں تو یہ تقسیم کالعدم سمجھیں ایسی صورت میں سوال دوبارہ کریں۔

    التخریج

    کل حصے  =       ۸۰

    -------------------------

    بیوی     =       ۱۰

    بیٹا       =       ۱۴

    بیٹا       =       ۱۴

    بیٹا       =       ۱۴

    بیٹی       =       ۷

    بیٹی       =       ۷

    بیٹی       =       ۷

    بیٹی       =       ۷

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند