• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 166418

    عنوان: ایک بیٹی اور پانچ بیٹے (جن میں سے ایک کا انتقال ہوگیا) کے درمیان تقسیم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ عمر کے ۵/ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں جن میں سے ایک بیٹے کا انتقال اس کی شادی سے پہلے ہوگیا، اب موجودہ ۴/ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں جن کی وراثت میں 65x36 کا مکان ہے ۔ برائے مہربانی بتائیں اس کی تقسیم کی کیا شکل ہوگی قرآن و حدیث کی روشنی میں؟

    جواب نمبر: 166418

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:173-128/N=3/1440

    اگر عمر مرحوم نے اپنے وارثین میں بیوی، ماں، باپ، دادا، دادی اور نانی میں سے کسی کو نہیں چھوڑا، صرف ۴/ بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی ہے تو مرحوم کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۹/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۲، ۲/ حصے ہر بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا۔ اور متروکہ مکان بھی اسی تناسب سے تمام وارثین میں تقسیم ہوگا۔

    قال اللہ تعالی:﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)، ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وقال تعالی أیضاً: للرجال نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون وللنساء نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون مما قل منہ أو کثر، نصیبا مفروضاً (سورة النساء: ۷)، الترکة تتعلق بھا حقوق أربعة:جھاز المیت ودفنہ، والدین، والوصیة، والمیراث … کذا فی المحیط (الفتاوی الھندیة،کتاب الفرائض، الباب الأول۶:۴۴۷، ط: المطبعة الأمیریة، بولاق، مصر)، الترکة فی الاصطلاح ما ترکہ المیت من الأموال صافیاً عن تعلق حق الغیر بعین من الأموال کما في شروح السراجیة (رد المحتار، کتاب الفرائض،۱۰:۴۹۳)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند