معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 166293
جواب نمبر: 166293
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 115-66/SN=2/1440
شریعت نے وارث کے حق میں ”وصیت“ نہیں؛ بلکہ میراث رکھی ہے ، اگر مورث وارث کے حق میں وصیت کر جائے تو یہ وصیت اسی وقت نافذ ہوتی ہے جب مورث کے انتقال کے بعد دیگر ورثاء عاقل بالغ اس کی تنفیذ پر رضامند ہوں ورنہ وہ کالعدم ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کی والدہ نے آپ کے حق میں جو ”وصیت“ کی ہے وہ دیگر ورثاء کی رضامندی کے بغیر کالعدم ہے، اس پر عمل درآمد درست نہیں ہے؛ اس صورت میں مرحومہ کی جائیداد میراث کے ضابطے کے مطابق تقسیم ہوگی، اگر مرحومہ کے ورثاء کی تفصیل لکھی جائے تو تقسیم ترکہ کا طریقہ لکھا جاسکتا ہے۔
قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - لاتجوز لوارث وصیّة إلا ان یجیزہا الورثة (سنن سعید بن منصور، رقم: ۴۲۹)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند