• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 165479

    عنوان: تقسیم میراث نہ کرکے بھائی بھتیجوں کو دیدینا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ اکرم مسئلہ ذیل کے بارے میں۔میرا نام کوثر جہاں ہے اور میری عمر اس وقت تقریباً ۵۵سال ہے ہم چار بہنیں اور دو بھائی ہیں کل ملا کر چ ھ بہن بھائی ہیں۔میری تین بڑی بہنوں کی شادیاں ہو چکی ہیں اور ایک میرے سے چھوٹے بھائی کی بھی شادی ہو چکی ہے لیکن میری شادی نہیں ہوئی اور میرے ایک بھائی کی بھی شادی نہیں ہوئی تھی اور اس بھائی کا انتقال ہو چکا ہے ۔اب میرے والد کی کھیتی کی زمین ہے اور گھر بھی میرے والد کا ہے جس میں اب ہم رہتے ہیں اور جو کھیتی کی زمین ہے اس میں میرا بھائی کھیتی کرتا ہے ۔ میرے والد کا انتقال ہمارے بچپن میں ہی ہو گیا تھا اور ہماری والدہ کا انتقال کو بھی تقریباً 22 سال ہو چکے ہیں اب مسئلہ یہ ہے کہ جو ہمارے والد نے ترکہ میں جو کھیتی کی زمین اور جو گھر چھوڑا ہے وہ آدھا گھر اور آدھی زمین میرے اور میرے بھائی(جو اب شادی شدہ ہے ) کے نام ہے ۔ اب اہم مسئلہ یہ ہے کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ رہتی ہوں اور میری ایک شادی شدہ بہن بھی میری والد کے گھر میں ہماری ساتھ ہی رہتی ہے لیکن اسکا کھانا پکانا الگ ہے ۔اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ جیسے میری شادی نہیں ہوئی اور میرے والد کی زمین بھی میرے پاس ہے (جس میں میرا بھائی کھیتی کرتا ہے ) تو وہ جائداد میں اپنے بھائی اور بھتیجوں کے نام کروں جن کے ساتھ میں رہتی ہوں یا اپنی بہنوں کو اُنکا حق دوں اگر میں اپنی بہنوں کو اُنکا حق دونگی تو میرا بھائی دینے نہیں دیگا کیونکہ اُس نے خود حق نہیں دیا بہنوں کو اور آدھی جائداد پر خود قابض ہے اور وہ زمین جو میرے نام ہے وہ بھی صرف اسلئے ہے کہ میری شادی نہیں ہوئی تھی اب مجھے یہ بتائیں کہ میں اپنے باپ کی جائیداد کو کیسے تقسیم کروں جو اس وقت میرے نام ہے ۔اپنے بھائی بھتیجوں کو دوں کیونکہ میں اُنکی ساتھ رہتی ہوں یا اپنی بہنوں کو دوں۔اگر میں اپنے بھائی بھتیجوں کو دے دیتی ہوں تو کیا میں گناہ گار ہوتی ہوں اور کسی کا حق مارنے کا گناہ مجھے تو نہیں ملے گا۔کل کو قیامت کے دن مجھے اللہ کے یہاں شرمندہ تو نہیں ہونا پڑے گا۔ برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 84-81/H=1/1440

    آپ کے غیر شادی شدہ بھائی اور والدہ کابھی انتقال ہوگیا تو اب حکم یہ ہے کہ والد مرحوم اور والدہ مرحومہ کا چھوڑا ہوا تمام کا تمام مال ۶/ حصوں پر تقسیم کرکے ۲/ حصے آپ کے بھائی کے ہوں گے اور ایک ایک حصہ آپ چاروں بہنوں میں سے ہر ہر بہن کا ہوگا۔ پہلے اس طرح تقسیم کرکے ہر وارث کو اس کا حصہٴ شرعیہ پورا پورا اس کے قبضہ میں دیدیں جو حصہٴ شرعیہ آپ (مسماة کوثر جہاں) کو ملے ا س میں آپ کو اختیار ہوگا کہ اس کو اپنی ملکیت میں رکھیں یا کسی کو ہبہ کردیں یا بیچ دیں والد مرحوم کے چھوڑے ہوئے پورے مال متروکہ میں آپ کو تصرف کرنے یا کسی کو ہبہ وغیرہ کرنے کا حق نہیں نہ آپ کے بھائی کو ہے بلکہ آپ دونوں پر واجب ہے کہ بہنوں کا جو حصہ آپ دونوں کے قبضہ میں ہے اس کو جلد سے جلد تقسیم کرکے ہر بہن کو اس کا پورا حصہ دے کر قابض بنادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند