• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 165448

    عنوان: بھائی كی كمائی میں دوسرے بھائی كا حصہ نہیں

    سوال: میرے والد محترم ایک خطاط تھے سائن بورڈ لکھتے تھے ہم تین بھائی ان کے ساٹھ دکان پر جاتے تعاون بھی کرتے اور خطاطی بھی سیکھتے دو بھائی دکان پر نہیں آتے جو کچھ کماتے گھر کے گزر بسر میں چرچ ہوجاتا پھر ایک دن والد بیمار ہو گئے فالج کی وجہ سے کام نہیں کرسکتے تھے گھر تک محدو ہوگئے اس بعد ہم تین بھائیوں نے دکان سنبھالی اور گھر کا چرچ بہن بھائیوں کی تعلیم سب کچھ ہمارے ذمے آگیآ والد صاحب نے کی بیماری کے ایک سال بعد کمپیوٹر کے آنے سے خطاطی اور ھاتھ کی لکھائی کا کام ختم ھو گیا لہذا، گھر کی ذمہ داریوں کی وجہ سے کچھ تو کرنا تھا پھر ہم تینوں پینا فلیکس کا کام شرو کیا کچھ دوستوں قرض لیکر کا ایسا چلا کہ ہم جاپان کھر کی خرید لیا بہن کی شادی وغیرہ باقی کے دو بھائی اپنی اپنی نوکریاں کنے لگے پر کھانا کپڑے سب کچھ ہم پر جوخو د تنخواہ لے رہے تھے اس میں سے ایک پیسہ بھی گھر میں نہ دیتے سب جیب میں اب والد کی وفات کے آٹھ ڈال بعد بھی ہماری کمائی کھا رہے ہیں اپنی کمائی پو ری جیب میں شادیوں کا بھی سارا خرچہ ہم نے کیا رہائشی بھی ھمارے خریدے ہوے گھر میں اب کہتے ہیں ہمیں حصہ دو ہر چیز میں ہم نے کہا اس میں آپ دونوں کاحصہ نہیں بنتا یہ والد کا کمایا ھو تو نیں یہ سب تو ہم تینوں نے کمایا ہے والد کی زندگی میں خریدا ہے اب ہمارے نام پر ہے ، کہتے ہیں کرایہ کی دکان تو والد نے کرایہ پر حاصل کی ت ہم نے کپا جو والد کے نام اس آپ حصہ بنتا آپ کو ملے گا اس میں نہیں ہے بے شک آپ نے کام کیا اس دکان میں آنا کیا بنتا ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165448

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 59-57/M=1/1440

    صورت مسئولہ میں آپ تینوں بھائیوں نے اپنی ذاتی محنت و کمائی سے جو ملکیت بنائی ہے اس میں اُن دو بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں جو الگ اپنی اپنی نوکری کرکے اپنی کمائی الگ رکھ رہے تھے ہاں والد صاحب مرحوم نے اگر اپنی ملکیت میں جائیداد وغیرہ چھوڑی ہے تو اس میں تمام بھائیوں کا شرعاً حصہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند