• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 165289

    عنوان: بیٹیوں کو دینا اور بیٹے کو محروم کرنا

    سوال: ہم ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ حقیقی والدہ فوت ہو چکی ہیں۔ والد نے دوسری شادی کی ہوئی ہے۔ والد نے گھر فروخت کردیا جو کہ ۶۳/ ہزار میں فروخت ہوا۔ انہوں نے ۱۵-۱۵/ لاکھ بہن کو دیدیا۔ باقی رقم کچھ رکھ لی۔ مجھے محروم کردیا یہ کہہ کر کہ ”اِس نے میرا بہت پیسہ کھایا ہے“۔ میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ کہتا ہوں کہ جو بھی انہوں نے مجھے دیا وہ اپنی رضامندی سے دیا اور نہ ہی واپس لینے کی غرض سے دیا۔ اب اس کو بنیاد بناکر مجھے حصے سے محروم کرنا کیسا ہے؟ شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 165289

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 45-110/H=2/1440

    پہلے ترسیٹھ ہزار لکھا اور بعد میں پندرہ پندرہ لاکھ لکھا ہے غالباً غلطی سے ایسا لکھ دیا ہے اگر والد صاحب نے آپ کو رضامندی سے رقم حوالہ کی اور واپس لینے کی نیت ان کی نہ تھی اُس وقت آپ کی بہنوں کو بھی والد صاحب نے کچھ دیا تھا یا نہیں اگر ان کو نہیں دیا تھا بلکہ صرف آپ ہی کو دیا تھا تو اُس وقت بھی آپ کو یہ اشکال ہوا تھا یا نہیں؟ کہ والد صاحب نے بہنوں کو کیوں محروم کر دیا؟ اگر اشکال ہوا تھا تو اس کو حل کیا تھا یانہیں اگر حل کر لیا تھا تو اس کو بھی صاف صحیح واضح لکھئے بہتر یہ تھا کہ پوری تفصیل وضاحت سے لکھ کر والد صاحب ہی حکم شرعی معلوم کرلیتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند