معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 163943
جواب نمبر: 163943
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1155-884/sn=11/1439
چونکہ آپ کے شوہر نے کوئی نرینہ اولاد نہیں چھوڑی اور نہ ہی والد کو چھوڑا، اس لیے صورتِ مسئولہ میں شوہر کے بھائی بہن بھی وارث ہوں گے، آپ کے شوہر مرحوم نے جو کچھ بھی ترکہ (پیسہ زمین جائداد اور دیگر اثاثہ) چھوڑا ہے، سب کے بعد ادائے حقوقِ متقدمہ علی الارث کل ۸/ حصے ہوں گے، جن میں سے ۱/حصہ آپ (بیوی) کو ۴/ حصے بیٹی کو اور مابقیہ ۳/ حصے آپ کے شوہر کے بھائی بہنوں کے درمیان للذکر مثل حظ الانثیین یعنی مذکر کو موٴنث کا دوگنا کے اصول کے مطابق تقسیم ہوں گے۔
نقشہٴ تخریج حسب ذیل ہے:
زوجہ (بیوی) = ۱
بیٹی = ۴
بھائی اور بہن = ۳
نوٹ: یہ تقسیم اس تقدیر پر ہے کہ آپ کے شوہر نے دادا، دادی اور نانی میں سے بھی کسی کو نہیں چھوڑا، اگر کسی کو چھوڑا ہے تو تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کرلیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند