• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 161985

    عنوان: چھوٹے بھائی کا جتنا حصہ تھا ان کے انتقال کے بعد وہ حصہ ترکہ بن گیا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام دریں مسئلہ پر دو بھائیوں نے ایک زمین خریدکی دو سال بعد ایک پارٹی سے زمین پر تنازع ہو گیا جس کا مقدمہ سول کورٹ ٹنڈوالہیار میں 1980سے شروع ہو گیا۔بعد اذاں 1982میں چھوٹے بھائی کا انتقال ہو گیا۔ وارثت میں 1بیٹا ،2 بیٹی ،بیواہ سوگواران۔ بیٹے کو مر گی کے دوروں کی وجہ سے کیس کی پیروی بڑے بھائی کا بیٹا کر نے لگا۔ اس مقدمہ کی پیروی 1980 سے بڑا بھائی کر رہا تھا۔ ایک اٹارنی پاور کے ساتھ۔ 1986 سے بڑے بھائی کا بیٹا مقدمہ کی پیروی کر نے لگا اٹارنی پاور کے ساتھ 1988میں یہ مقدمہ ٹنڈوالہیار سے حیدرآباد سول کو رٹ منتقل ہو گیا۔ 11-12-2003کو سول کورٹ سے مقدمہ ہار گئے ۔ اس وقت تک زمین کی آمدنی سے مقدمہ کے اخراجات چلتے رہے ۔13-01-2004کو مقدمہ سیشن کورٹ حیدرآباد میں اپیل داخل کر دی گئی۔سیشن کورٹ میں اخراجات زمین کی آمدنی سے بڑھ گئے ۔ آمدنی بھی چھوٹے بھائی کے بیٹے کے تصرف میں رہی اور اخراجات مین حصہ دینے سے بھی انکار کر دیا گیا۔ اس دوران 11-03-2004کو بڑے بھائی کا بھی انتقال ہو گیا۔اور اخراجات کا کل بار بڑے بھائی کے دو بیٹوں کے ذمہ ہو گیا۔ بڑے بھائی نے سوگواران میں 2 بیٹے اور 1بیٹی وارث ۔ 10-07-2006کو فریق مخالف سے 40-60پر صلح کر لی گئی ۔13-01-2004سے 10-07-2006تک کل اخراجات بڑے بھائی کے دونوں بیٹوں نے برادشت کئے چھوٹے بھائی کی اولاد اور بڑے بھائی کی بیٹی کی طرف سے کو ئی اخلاقی ، مالی مدد نہ ملی ۔ نیز اخراجات اور مقدمہ کی پیروی مشقت اور مشغولیت کی وجہ سء بڑے بھائی کا بڑا بیٹا اپنا کو ئی کاروبار بھی نہ کر سکا ۔مگر باقی حصہ داران اپنا کاروبار کر تے رہے ۔11-12-2003کو مقدمہ ہارنے جا نے کے بعد سوال: چھوٹے بھائی کی اولاد نے اخراجات سے اور پیروری سے انکار کے بعد کیا ان کا حصہ ہو گا؟ سوال : اگر ہو گا تو محنت کر نے والے کی اجرت کیا ہو گی؟ سوال : بڑے بھائی کے چھوٹے بیٹے نے 11-12-2003سے جو اخراجات کئے وہ تو واپس لے لئے مگر اجرت دینے سے انکار کیا کیا یہ درست ہے ؟ اگر اُجرت ہو تو حصہ کیا ہو گا ۔ سوال: بہن کا مقدمہ والی زمین سے حصہ مانگنا درست ہے ؟ اگر ہے تو محنت کر نے والے کی اجرت کیاہو گی۔ رہنمائی فرما ئیں کہ سائل کے لئے آسانی ہو ۔اللہ جزائے خیر عطا فرمائے ۔آمین

    جواب نمبر: 161985

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1101-90T/M=11/1439

    مذکورہ زمین میں چھوٹے بھائی کا جتنا حصہ تھا ان کے انتقال کے بعد وہ حصہ ترکہ بن گیا اس ترکہ میں مرحوم بھائی کی بیوہ اور اولاد کا حصہ ہے، مقدمہ میں محنت کرنے والوں کی اجرت طے تھی تو وہ طے شدہ اجرت کے مستحق ہوں گے ورنہ اجرت مثل ان کو ملے گی، مرحوم بھائی کا بیٹا موجود ہے تو بہن کو حصہ نہیں ملے گا اور اگر بہن سے مراد بیٹے کی بہن ہے یعنی مرنے والے کی بیٹی ہے تو وہ وارث ہوگی، بہتر ہوگا کہ تمام صورت حال مقامی مفتی صاحب سے بتلاکر حکم معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند