معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 161296
جواب نمبر: 161296
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1051-943/H=8/1439
(۱) اگر مرنے والا اپنی اولاد چھوڑتا ہے تو اس مرحوم کے ترکہ میں اُس کی بیوہ (آپ کی سوتیلی والدہ) آٹھویں حصہ کی حق دار ہوتی ہے۔
(۲) اس بیوہ کے پاس اگر مال وجائداد وغیرہ اس کی ملکیت میں ہے خواہ وہ شوہر مرحوم کے ترکہ سے ملا ہو یا کسی اور طرح سے بیوی کی ملکیت میں آیا ہو تو ایسی صورت میں بیوی کا نان نفقہ سوتیلی اولاد کے ذمہ واجب نہیں، البتہ سوتیلی والدہ کے ساتھ حسن سلوک ادب واحترام بہرصورت لازم ہے۔
(۳) آپ کے والد مرحوم نے اپنی وفات کے وقت ایک بیوی تین بیٹے دو بیٹیاں چھوڑیں تو اس کا حکم یہ ہے کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث والدِ مرحوم کا کل مالِ متروکہ چونسٹھ حصوں پر تقسیم کرکے آٹھ حصے مرحوم کی بیوی (آپ کی سوتیلی والدہ) کو اور چودہ چودہ حصے تینوں بیٹوں کو اور سات سات حصے دونوں بیٹیوں کو ملیں گے۔
بیوی = ۸
بیٹا = ۱۴
بیٹا = ۱۴
بیٹا = ۱۴
بیٹی = ۷
بیٹی = ۷
نوٹ: فلیٹ کی رجسٹری والد مرحوم نے آپ کی سوتیلی والدہ کے نام کی تھی تو مرحوم نے وہ مکان ہبہ کیا تھا یا مہر میں دیا تھا یا کوئی اور صورت پیش آئی تھی؟ اس کو صاف صحیح واضح لکھ کر دوبارہ سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند