• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 161177

    عنوان: بحق وارث وصیت كرنے كا حكم؟

    سوال: میرے والد وصیت کر گئے ہیں کہ مجھے ساری پراپرٹی دیدی جائے۔ جب تک میرے والد زندہ تھے سارے بھائی بہنوں کو اس پر اتفاق تھا۔ لیکن میرے والدے کے انتقال کے بعد سارے بہائی بہن مجھ سے ساری پراپرٹی میں حصہ مانگ رہے ہیں۔ میرے والد نے کبھی کسی بھائی بہن کو کوئی پراپرٹی نہیں دی۔ ساری پراپرٹی 100% مجھے لے لینے کو کہا ہے۔ ہم چار بہنیں اور تین بھائی ہیں، کیا کریں؟ براہ کرم، قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 161177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:991-867/H=8/1439

    آپ کے والد مرحوم نے ساری جائداد کی وصیت جو آپ کے حق میں کردی شرعاً وہ غیر معتبر ہے وارث کے حق میں وصیت کا اعتبار شریعت میں دیگر ورثہ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا پس آپ کے بھائی بہنوں کا مطالبہ درست ہے، اگر آپ کی والدہ اور دادا دادی میں سے کوئی نہ ہو تو والد مرحوم کا کل مال متروکہ (جائداد وغیرہ) دس حصوں پر تقسیم ہوکر دو دو حصے مرحوم کے تینوں بیٹوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ مرحوم کی چاروں بیٹیوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند