• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 161066

    عنوان: کاروبار میں باپ کا تعاون کرنے والے بیٹوں کو وراثت میں حصہ زیادہ دینا

    سوال: حضرت، مجھے یہ پوچھنا ہے کہ اگر کسی کی دو بیویاں ہوں اور دونوں سے بچے ہوں لیکن پہلی سے زیادہ اور دوسری سے کم جیسے ایک آدمی کو پہلی بیوی سے تین لڑکے ہیں جو بڑے ہوگئے ہیں اور باپ کے ساتھ کماتے بھی ہیں جب کہ دوسری بیوی سے ایک لڑکا ہے، تو ۱۰۰/ روپیہ وراثت میں کیسے تقسیم ہوں گے؟ جب کہ پہلی بیوی کے بچوں نے بھی کمایا ہے لیکن باپ اصل مالک تھا، کیا کمانے والے بچوں کو زیادہ حصہ ملے گا؟ شرعی احکام اور ترتیب بتادیجئے تاکہ جھگڑا پیدا نہ ہو۔

    جواب نمبر: 161066

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:885-747/N=8/1439

     صورت مسئولہ میں اگر کاروبار باپ کا تھا اور بیٹے کاروبار میں باپ کے صرف معاون تھے تو باپ کی وفات پر باپ کا سارا ترکہ تمام وارثین میں حسب شرع تقسیم ہوگا، باپ کا تعاون کرنے والے بیٹوں کو وراثت میں دیگر بیٹوں سے زیادہ حصہ نہیں دیا جائے گا؛ البتہ اگر باپ اپنی زندگی میں تعاون کرنے والے بیٹوں کو ان کی خدمت اور محنت کے صلہ میں ان کے حصے سے کچھ زیادہ دیدے تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں، باپ کو زندگی میں اس کا حق ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند