معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 160052
جواب نمبر: 160052
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:832-612/sn=7/1439
والد مرحوم نے جو کچھ بھی ترکہ: زمین، مکان، پیسہ، زیورات اور اثاثہ وغیرہ چھوڑا ہے، سب کے بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث کل ۹/ حصے کیے جائیں گے، جن میں سے ۲-۲حصے تینوں بیٹوں میں سے ہرایک کو اور ۱-۱حصہ تینوں بیٹیوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔
نقشہ تخریج حسب ذیل ہے:
ابن = ۲
ابن = ۲
ابن = ۲
بنت = ۱
بنت = ۱
بنت = ۱
نوٹ: یہ تقسیم اس تقدیر پر ہے کہ مرحوم کے والدین، دادا، دادی اور بیوی کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تھا، اگر صورتِ حال کچھ اور ہو تو یہ تقسیم کالعدم قرار پائے گی، ایسی صورت میں مکمل وضاحت کرکے دوبارہ سوا ل کرلیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند