• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 154834

    عنوان: میرے باپ کی میراث میں شرعی طور پر میرا حصہ کیا ہوسکتا ہے ؟

    سوال: میں جاننا چاہتی ہوں کہ میرے باپ کی میراث میں شرعی طور پر میرا حصہ کیا ہوسکتا ہے ؟ ہم تین بہنیں رحیمہ اورریحانہ ہیں اور میرے بھائی سلمان اور عرفان ہیں، کیا یہ ممکن ہے کہ ان کی حیات ہی میں مجھے اپنا حصہ مل جائے ، اگر ہاں تو پھر کس طرح ،اور اگر نہیں تو کم ازکم تحریری طورمیرے والد محترم بتادیں کہ میرا حصہ کیا ہوگا؟ کیونکہ ممکن ہے کہ ان کے انتقال کے بعد میرے حصہ کاکچھ بھی میرے ہاتھ نہ لگے اس لئے کہ شادی سے لیکر اب تک انہوں نے مجھے کچھ دیا ہی نہیں اوردوسرے بھائی اور بہنوں کو لاکھوں روپئے دیدیئے ہیں، سوائے میرے ۔ العارض سیما بنت عبدالرحمن انصاری

    جواب نمبر: 154834

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1447-1421/M=1/1439

    باپ اگر اپنی زندگی میں جائیداد اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، ان کو اختیار ہے اور اگر تقسیم نہ کریں تو ان پر کوئی گناہ نہیں، ان کو تقسیم پر مجبور نہیں کرسکتے، باپ کی زندگی میں اولاد کا حصہ متعین نہیں ہوتا، اگر باپ اپنی مرضی سے اپنی ملکیت تقسیم کرے تو اس کا افضل اور مستحب طریقہ یہ ہے تمام اولاد کو برابر، برابر حصہ دے اس لیے کہ زندگی میں باپ جو کچھ دیتا ہے وہ ہبہ اور عطیہ ہوتا ہے اور عطایا میں مساوات سے کام لینا بہتر ہے، یہ ناانصافی کی بات ہے کہ باپ ایک اولاد کو خوب نوازے اور دوسری اولاد کو نظر انداز کردے، اور باپ کے مرنے کے بعد ترکہ سے جو کچھ ملتا ہے اس کی حیثیت میراث کی ہوتی ہے اس کا ضابطہ یہ ہے کہ بہن کو بھائی کا نصف (آدھا) ملتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند