معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 154834
جواب نمبر: 154834
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1447-1421/M=1/1439
باپ اگر اپنی زندگی میں جائیداد اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، ان کو اختیار ہے اور اگر تقسیم نہ کریں تو ان پر کوئی گناہ نہیں، ان کو تقسیم پر مجبور نہیں کرسکتے، باپ کی زندگی میں اولاد کا حصہ متعین نہیں ہوتا، اگر باپ اپنی مرضی سے اپنی ملکیت تقسیم کرے تو اس کا افضل اور مستحب طریقہ یہ ہے تمام اولاد کو برابر، برابر حصہ دے اس لیے کہ زندگی میں باپ جو کچھ دیتا ہے وہ ہبہ اور عطیہ ہوتا ہے اور عطایا میں مساوات سے کام لینا بہتر ہے، یہ ناانصافی کی بات ہے کہ باپ ایک اولاد کو خوب نوازے اور دوسری اولاد کو نظر انداز کردے، اور باپ کے مرنے کے بعد ترکہ سے جو کچھ ملتا ہے اس کی حیثیت میراث کی ہوتی ہے اس کا ضابطہ یہ ہے کہ بہن کو بھائی کا نصف (آدھا) ملتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند